News Views Events

وہ اسلامی ملک جس نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغلے گئے میزائل مار گرائے

0

تل ابیب:اسرائیل کے لبنان حملے کے بعد ایران نے جوابی وار میں تل ابیب پر تقریباً 400 میزائل داغے اور ان میں ایک درجن سے زیادہ میزائل کو اردن نے اپنی فضائی حدود میں مار گرائے۔
سوشل میڈیا وائر پرایرانی میزائل اردن کے دارالحکومت عمان کے مضافات میں ایک سڑک پر گر ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے اردن حکومت کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے۔
اردن حکومت کے ترجمان محمد المومنی نے واضح کیا کہ وہ اس تنازع میں کسی کی حمایت نہیں کرے گا اوراپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔ اردنی حکام نے بتایا کہ تقریباً 18 ایرانی میزائلوں اور ڈرون کو تباہ کیا گیا۔

iran-attack-israiel-missale
واضح رہے مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق اردن کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس کی افواج نے اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائلوں کو مار گرایا ہے۔
اس ضمن میں اردن کے ڈائریکٹوریٹ آف پبلک سکیورٹی کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردن کے فضائی دفاع کے نظام نے اسرائیل کی طرف جانے والے میزائلوں اور ڈرونز کو مار گرایا ہے۔

اسرائیل کے دفاع میں کون کون سے ممالک نے ایرانی میزائلوں کا مقابلہ کیا؟
دوسری جانب العریبہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل پر ایرانی میزائل داغنے کے بعد امریکہ (تل ابیب کا سب سے نمایاں اتحادی)، برطانیہ اور فرانس نے تہران سے آنے والے میزائلوں کو روکنے میں مدد کی۔
برطانوی حکومت نے اطلاع دی کہ رائل ایئر فورس نے اسرائیل کے دفاع میں ایرانی میزائلوں کا مقابلہ کرنے میں حصہ لیا۔
برطانوی وزارت دفاع نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر کہا کہ یکم اکتوبر کو اس کے دو لڑاکا طیاروں اور ایک ایندھن سپلائی کرنے والے طیارے نے فضا میں ایرانی میزائلوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا۔اس نے کل منگل کو مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کو روکنے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کیا لیکن طیاروں نے کسی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا۔
وزارت دفاع نے کہا کہ "اس حملے کی نوعیت کی وجہ سے طیارے نے کسی اہداف پر حملہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے مزید کشیدگی بڑھنے سے روکنے میں حصہ لیا”۔
دوسری طرف برطانوی وزیر اعظم کیر سٹارمر نے منگل کو کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کی مدد کے لیے اپنی فوج کو استعمال کرنے کے لیے کس حد تک تیار ہے۔
فرانس اپنے فوجی وسائل کے ساتھ حصہ لے رہا ہے
فرانس نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی وسائل کو متحرک کیا ہے۔ انہوں نے "ایرانی خطرے” کےخلاف مل کر مقابلہ کرے پر زور دیا۔
فرانسیسی ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ "فرانس ایران سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے مکمل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ وہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے فوجی ذرائع کے ساتھ حصہ لے رہا ہے”۔
فرانسیسی صدارتی بیان میں ایرانی حملے کا مقابلہ کرنے میں اس کے کردار کے بارے میں دیگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں، لیکن ایک اہلکار نے کہا کہ فرانس نے کل شام، منگل کو ایرانی میزائلوں کو روکنے میں حصہ لیا۔
امریکہ اسرائیل کا سب سے نمایاں اتحادی
جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو وہ اسرائیل کا سب سے نمایاں اتحادی ہے۔ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکی فورسز نے ایران کی طرف سے اسرائیل کی طرف داغے گئے کئی میزائلوں کو روک دیا۔
انہوں نے ایکس پلیٹ فارم پر کہا کہ ’’گذشتہ روز مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج نے ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف داغے گئے کئی میزائلوں کو روک دیا، جب کہ ہم نے اسرائیل کے دفاع میں اس کے ساتھ شراکت داری کے اپنے عہد کو پورا کیا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ایران کی طرف سے جارحیت کی اس ہولناک کارروائی کی مذمت کرتے ہیں اور اس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے پراکسی دہشت گرد گروپوں سمیت مزید حملوں کو روکے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم مشرق وسطیٰ میں اپنی افواج اور مفادات کے تحفظ میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے اور اسرائیل اور خطے میں اپنے شراکت داروں کے دفاع کی حمایت کریں گے”۔
منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر ایرانی حملے کو "مکمل طور پر ناقابل قبول” قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ "پوری دنیا کو اس کی مذمت کرنی چاہیے”۔
بلنکن نے پریس کو جاری ایک مختصر بیان میں کہا کہ "ابتدائی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی اہم حمایت کے ساتھ اس حملے کو مؤثر طریقے سے ناکام بنایا”۔
وہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر”200 بیلسٹک میزائل” داغنے کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک بار پھر اسرائیل کے دفاع کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
جبکہ امریکہ نے اس میزائل حملے کو ناکام بنا دیا اور امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے غیر موثر قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل پر میزائل حملہ گزشتہ ہفتے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ اور جولائی میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.