چین کی جانب سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے چار نکاتی تجویز
نیویارک:سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں مشرق وسطیٰ کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی اور خطاب کیا۔
وانگ ای نے کہا کہ فلسطین اسرائیل تنازع کے موجودہ دور کو 300 دن سے زائد ہو چکے ہیں، انسانی بحران غیر معمولی ہے اور جنگ کا المیہ خوفناک ہے۔ مشرق وسطیٰ غیر مستحکم ہے اور دنیا میں امن نہیں ہے۔ موجودہ مشکلات اور چیلنجز کے پیش نظر عالمی برادری کا اس صورتحال سے باہر نکلنا ناممکن ہے ۔
انہوں نے چین کی جانب سے چار نکاتی تجویز پیش کی۔ اول، جنگ اور تنازع برقرار نہیں رہ سکتا، اور فوری طور پر ایک جامع جنگ بندی کاحصول لازم ہے ۔ دوسرا، ہمیں "فلسطینی عوام فلسطین کے حکمران” کے اصول سے انحراف نہیں کرنا چاہئے اور جنگ کے بعد کی حکمرانی کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ تیسرا، انصاف کو مٹایا نہیں جا سکتا اور دو ریاستی حل کو جلد از جلد فعال کیا جانا چاہیے۔ چوتھا، بین الاقوامی حمایت میں کمی نہیں ہونی چاہیے اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا چاہیے۔
وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین مشرق وسطیٰ کے ممالک کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور ہمیشہ مشرق وسطیٰ کے امن کا معمار، مشرق وسطیٰ کے استحکام کا پروموٹر اور مشرق وسطیٰ کی ترقی میں حصہ دار رہا ہے۔ چین عرب اور اسلامی ممالک سمیت تمام امن پسند اور انصاف پسند ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ جلد از جلد جنگ کے خاتمے، تنازعات کو پھیلنے سے روکنے، دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور مشرق وسطیٰ میں امن کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا سکیں۔