باصلاحیت طلبا کے چین آنے سے متعلق پرامید، پاک چین آہنی دوستی بین الاقوامی طالب عالم کاشان
تیان جن (شِنہوا) پاکستان۔چین دوستی کو "آہنی پاک” بھی کہا جاتا ہے۔ اب چینی زبان پر میری مہارت معمول کی بات لگتی ہے۔
یہ بات 5 جولائی کی صبح تیان جن یونیورسٹی کی سال 2024 کی گریجویشن تقریب میں شریک ایک پاکستانی طالب علم کاشان نے کہی ۔ سرخ ڈاکٹریٹ گاؤن پہن کر اسٹیج پر کھڑے ہو کر معیاری اور روانی سے مینڈارن زبان میں ان کی تقریر میں تیان جن کی چند مستند لہجے بھی شامل تھے جسے تقریب میں موجود اساتذہ اور طلبا سے بڑی پذیرائی ملی۔
اپنے تقریر کے اختتام پر کاشان نے دل کی گہرائیوں سے کہا کہ انہیں امید ہے کہ مزید غیرمعمولی صلاحیت کے حامل طلبا چین آئیں گے اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک برادری کے قیام میں شراکت دار بنیں گے۔ یہی وہ محبت تھی جس نے انہیں چین میں تعلیم حاصل کرنے کی راہ دکھائی ۔ تعمیراتی صنعت میں کام کرنا کاشان کا بچپن کا خواب تھا۔
کاشان نے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلیم حاصل کی جہاں انہوں نے اسٹیل ڈھانچے پر تحقیق کو اپنے مستقبل کے طور چنا۔
کاشان نے یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اپنی انڈر گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ ایک ایسے ملک اور یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند تھے جو سول انجینئرنگ اور اسکے بنیادی ڈھانچے میں مہارت رکھتی ہو۔ اس کے لئے انہوں نے چین کا انتخاب کیا جس کے بارے انہیں یقین تھا کہ یہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے بہترین انتخاب ہے۔
کاشان نےتیان جن یونیورسٹی کو چنا ۔ انہیں علم تھا کہ یہ یونیورسٹی ایک طویل تاریخ رکھتی ہےاور اس کا سول انجیئرنگ شعبے میں عالمی سطح پر ایک نمایاں مقام ہے۔
22 سالہ کاشان نے 2016 میں تعمیراتی انجینئرنگ کے شوق اور مستقبل کے وژن کے ساتھ چین میں تعلیم حاصل کرنے کا سفر شروع کیا۔
کاشان کے استاد نے صحافیوں کو بتایا کہ جب کاشان پہلی بار تیان جن پہنچے توانہیں سب بڑا مسئلہ زبان کا تھا ۔ کاشان میں زبانیں سیکھنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ اسکول میں اپنے اساتذہ کی رہنمائی اور معاونت سے کاشان نے جلد ہی اس مشکل پر قابو پالیا اور دھیرے دھیرے وہ اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ تیان جن کے لہجے میں روانی سے بات چیت کرنے لگے۔
کاشان نے تیان جن یونیورسٹی میں دوران تعلیم بہت سی متاثر کن سائنسی تحقیقی کامیابیاں بھی حاصل کیں۔ ڈاکٹریٹ کی تعلیم میں ان کے 26 اعلیٰ درجے کے مقالے شائع ہوئے جن میں پہلے یا معاون مصنف کے طور پر 16 مقالے شامل ہیں۔ ان میں سے 8 جے سی آر 1 اور 8 جے سی آر 2 مقالے تھے جن کا مجموعی اثر 90 سے زائد تھا، یوں وہ اپنے تعلیمی برسوں کے دوران اپنے تحقیقی گروپ میں سب سے زیادہ شائع شدہ مقالے رکھنے والے ڈاکٹریٹ کے طالب علم بن گئے ۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے 10 سے زائد ایس سی آئی جرائد کے تجزیہ کار کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اور ان کی سائنسی تحقیقی کامیابیوں کو ملکی اور غیر ملکی تعلیمی حلقوں میں وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ صرف یہی نہیں کاشان اور ان کے تحقیقی گروپ کے ارکان کی تحقیق کا ژین جیانگ ، جیانگسو ، جنگ ہائی، تیانجن اور دیگر مقامات میں کچھ تعمیراتی منصوبوں میں اطلاق کیا گیا۔
کاشان کو ڈاکٹریٹ پروگرام سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک سے ملازمت کی 30 سے زائد پیشکشیں موصول ہوئیں تاہم انہوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق کے لئے تیان جن یونیورسٹی میں ہی قیام کا فیصلہ کیا۔
کاشان نے کہا کہ وہ پوسٹ ڈاکٹریٹ مرحلے میں مزید سائنسی تحقیق کرنے اور اپنی تحقیقی صلاحیت مزید بہتر بنانے سے متعلق پرامید ہیں ۔ اگر مستقبل میں کوئی موقع ملتا ہے تو وہ ایک خوشحال اور مضبوط چین میں قیام کو ترجیح دیں۔
انہوں نے چین میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرنے پر چینی حکومت اور تیان جن یونیورسٹی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
کاشان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے بہترسائنسی تحقیق کو استعمال کرتے ہوئے جو کچھ حاصل کیا ہے وہ چین کو لوٹانے کی کوشش کریں گے اور بنی نوع انسان کے لئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ براداری کے قیامم میں شراکت دار بنیں گے۔