چین کی اقتصادی، تجارتی اور سائنسی ترقی کو دبانے سے دوسروں اور خود کو نقصان پہنچے گا ،یانگ تھاؤ
بیجنگ:چینی وزارت خارجہ کے محکمہ شمالی امریکہ اور اوشیانا کے ڈائریکٹر جنرل یانگ تھاؤ نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے دورہ چین کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دی۔
یانگ تھاؤ نے کہا کہ امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے 27 سے 29 اگست تک چین کا دورہ کیا تاکہ چین اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک مواصلات کا ایک نیا دور منعقد کیا جا سکے۔ امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر کی جانب سے آٹھ سال کے بعد چین کا یہ پہلا دورہ ہے اور چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد کے تناظر میں فریقین کے لیے یہ ایک اہم اقدام ہے۔29 اگست کی سہ پہر کو سلیوان نے چینی صدر شی جن پھنگ سے ملاقات کی۔
اس موقع پر شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ چین۔ امریکہ سے وابستہ امور میں سب سے پہلے ایک درست تزویراتی تفہیم قائم کرنا اور اس سوال کا جواب دینا لازم ہے کہ آیا چین اور امریکہ حریف ہیں یا شراکت دار ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ایک افراتفری سے دوچار بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں تمام ممالک کو تقسیم اور مقابلہ بازی کے بجائے متحد ہونے اور تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ تیسرا، چین اور امریکہ کے تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے حوالے سے چین کے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ ، چین اور چین کی ترقی کو مثبت اور منطقی انداز میں دیکھے گا۔27 اور 28 تاریخ کو ، وزیر خارجہ وانگ ای اور سلیوان کے درمیان اسٹریٹجک مذاکرات کیے گئے۔
فریقین نے 11 گھنٹے سے زائد تک مذاکرات کے چھ دور منعقد کیے، جن میں چین امریکہ تعلقات، حساس امور اور اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین چانگ یوشیا نے بھی سلیوان سے ملاقات کی۔
تائیوان، جمہوریت اور انسانی حقوق، ریاستی نظام ، ترقیاتی راہ اور ترقی کا حق چین اور امریکہ کے تعلقات میں چین کی طرف سے کھینچی گئی چار سرخ لکیریں ہیں۔ چین اپنے سنگین خدشات کا اظہار کرنے، اپنی سنجیدہ پوزیشن واضح کرنے اور سنجیدہ مطالبات کے حوالے سے ان امور پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
اقتصادی، تجارتی اور تکنیکی امور پر یانگ تھاؤ نے کہا کہ امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کا جوہر باہمی فائدہ مند نتائج ہیں۔ چین کی اقتصادی، تجارتی اور سائنسی اور تکنیکی ترقی کو دبانے سے دوسروں اور خود کو نقصان پہنچے گا ، اور یہ ضرور ناکام ہو گا ۔
بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر یانگ تھاؤ نے نشاندہی کی کہ چین اپنی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔یوکرین کے معاملے پر یانگ تھاؤ نے زور دے کر کہا کہ چین کا موقف امن مذاکرات پر آمادہ کرنا اور سیاسی تصفیے کو فروغ دینا ہے۔