فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار
فلسطین اسرائیل تنازع کے موجودہ دور کے آغاز کے بعد سے اسرائیل اور حماس نے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں مذاکرات کے کئی دور منعقد کیے ہیں۔
جولائی میں حماس نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے اسرائیل نے کچھ نئی شرائط رکھی ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا ایک نیا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 15 اگست کو منعقد ہوا تاہم 16 اگست کو یہ تعطل کا شکار ہو گیا ، اور اب 24 اگست سے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں دوبارہ جاری ہے۔ تاحال، جنگ بندی معاہدے کے امکانات بہت کم ہیں۔
متعدد اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد پر ایک 14 کلومیٹر طویل تنگ پٹی "فلاڈیلفیا کوریڈور” کے کنٹرول کا معاملہ موجودہ جنگ بندی مذاکرات کا محور ہے، اور امریکہ نے تجویز دی ہے کہ اسرائیل "فلاڈیلفیا کوریڈور” میں "کسی نہ کسی شکل” میں فوجی تعیناتی جاری رکھے، لیکن حماس کے لیے یہ ناقابل قبول ہے۔ اسرائیل کے نزدیک اسے "فلاڈیلفیا کوریڈور” کے کنٹرول کے اصول پر کاربند رہنا چاہئے تاکہ حماس کو دوبارہ مسلح ہونے سے روکا جاسکے۔ اس سال 29 مئی کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے "فلاڈیلفیا کوریڈور” کا "مکمل آپریشنل کنٹرول” حاصل کر لیا ہے۔
فلسطینی اخبار "القدس الشریف” نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت امریکہ اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ شرائط اور مطالبات کی حمایت پر مصر ہے جس سے جنگ بندی مذاکرات کی پیچیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ تجزیہ کار قاہرہ مذاکرات کے امکانات کے بارے میں مایوس ہیں۔