دنیا کو ماحول دوست ترقی میں رکاوٹوں کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے، چین
بیجنگ: حال ہی میں کچھ غیر ملکی میڈیا نے اس حقیقت پر توجہ دی ہے کہ اس سال کی پہلی ششماہی میں چین کی صاف توانائی کی بجلی کی نئی پیداوار گزشتہ سال کے اسی عرصے میں برطانیہ کی کل بجلی کی پیداوار کے برابر ہے اور ان کا خیال ہے کہ چین میں قابل تجدید توانائی کی تیز رفتار ترقی موسمیاتی تباہی سے بچنے کے لئے دنیا کی اب تک کی سب سے بڑی امید ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے 23 اگست کو چین کی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ نئی توانائی کی صنعت کی تیز رفتار ترقی کی بدولت چین دنیا میں انرجی انٹینسٹی میں تیزی سے کمی والے ممالک میں سے ایک بن گیا ہے اور اس نے دنیا کی سب سے بڑی اور مکمل نئی توانائی کی صنعتی چین بھی بنائی ہے جو دنیا کے لیے 70 فیصد فوٹووولٹک ماڈیولز اور 60 فیصد ونڈ پاور آلات اور عالمی توانائی کی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے لیے اہم محرک قوت فراہم کرتی ہے۔
ترجمان نے خاص طور پر ذکر کیا ہے کہ چین کی نئی توانائی کی مصنوعات نے "گلوبل ساؤتھ” ممالک کی سبز تبدیلی میں مؤثر کردار ادا کیا ہے اور مقامی لوگوں کے معیار زندگی کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے۔
ماؤ ننگ کا کہنا تھا کہ چین اپنی سبز ترقی کو فروغ دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور عالمی ماحولیاتی حکمرانی کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ کچھ ممالک کا چین کی سبز صنعت کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرنا ، آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کے لئے سازگار نہیں ہے کیوں کہ دنیا کو ماحول دوست ترقی میں رکاوٹوں کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے۔