چین ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کیلئے روس کا ساتھ دینے کو تیار ہے،چینی وزیر اعظم
ماسکو(شِنہوا)چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے کہا ہےکہ روایتی شعبوں میں تعاون کو مستحکم کرتے ہوئے چین ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون تلاش کرنے کے لئے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
لی نے یہ بات روسی وزیر اعظم میخائل میشوستن کے ساتھ چینی اور روسی سربراہان حکومت کے درمیان 29 ویں باقاعدہ اجلاس کی مشترکہ صدارت کے بعد کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے صدر پوتن کو دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں سربراہان مملکت نے رواں سال دو مرتبہ ملاقاتیں کی ہیں جس سے خاص طور پر چین اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے تاریخی موقع پردوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لئے مضبوط تحریک پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات کی مستحکم ترقی نہ صرف دونوں ممالک اور انکے عوام کے بنیادی مفادات کو پورا کرتی ہے بلکہ علاقائی اور عالمی امن، استحکام اور خوشحالی میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔چینی وزیر اعظم نے دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد، دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی مضبوط رفتار کو برقرار رکھنے، ہمہ جہت باہمی فائدہ مند تعاون کو وسعت دینے اور مزید عملی نتائج حاصل کرنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے پر چین کی آمادگی کا اظہار کیا۔
لی نے نشاندہی کی کہ سائنسی اور تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کا موجودہ دور گہرا ہو رہا ہے ، جس کا مطلب ہے کہ ترقی کے وسیع مواقع ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چین روس کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو تقویت دینے میں سائنسی، تکنیکی اور صنعتی جدت طرازی کے کردار کو مزید اجاگر کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ مسلسل نئے اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ثقافت، سیاحت، تعلیم کے شعبوں سمیت نوجوانوں اور ذیلی قومی تبادلوں اور تعاون کو گہرا کرنا چاہئے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی تفہیم کو فروغ دیا جاسکے اور چین اور روس کی دوستی کے مقصد کو نسل در نسل منتقل کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ایک صدی میں نظر نہ آنے والی دنیا میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پس منظر میں چین روس کے ساتھ مل کر کثیر الجہتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے، ترقی پذیر ممالک کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کو گہرا کرنے، کثیر قطبی دنیا اور اقتصادی گلوبلائزیشن کو مضبوطی سے فروغ دینے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات اور بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے بنیادی اصولوں کے بہتر تحفظ کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔
اس موقع پرروسی صدر پوتن نے لی چھیانگ سے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کو میری دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کریں۔ اس سال روس اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ ہے، جو دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی تاریخ میں ایک یادگار سال ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ روس اور چین کے سربراہان حکومت نے اپنی سالانہ ملاقات میں معیشت ، تجارت ، عوامی سطح پر اور ثقافتی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے ، پوتن نے کہا کہ یہ صدر شی اور ان کے مابین طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر ایک مضبوط عمل درآمد ہے اور اس کے نتیجہ خیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
انہوں کہا کہ روس چین کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کو مزید مستحکم کرنے، ثقافتی اور عوامی تبادلوں کو وسعت دینے اور برکس اور دیگر کثیر الجہتی فورمز کے اندر روابط اور ہم آہنگی بڑھانے کا خواہاں ہے تاکہ نئے دور کے لئے روس اور چین کی ہم آہنگ جامع سٹرٹیجک شراکت داری کی زیادہ سے زیادہ ترقی میں پیش رفت کی جاسکے۔