News Views Events

ایم پاکس کے مزید 2 کیسز خیبرپختونخوا سے رپورٹ، مریضوں کی تعداد 3 ہوگئی

0

پشاور:صوبائی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ایم پاکس کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں اب تک متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک دن پہلے پاکستان میں اس سال ایم پاکس کا پہلا مشتبہ کیس رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس بیماری سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے بارے میں ایک ایڈوائزری جاری کردی تھی۔
ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں کیسز کے قریبی ممالک میں پھیلنے کے بعد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بدھ کو افریقہ میں پھیلے ایم پاکس کو بین الاقوامی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا تھا، جو کہ آرگنائزیشن کا اعلیٰ ترین سطح کا الرٹ ہے۔
پاکستان میں اس سے قبل ایم پاکس، جسے مونکی پوکس بھی کہا جاتا ہے، کے کیسز سامنے آ چکے ہیں، تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ مریضوں میں کس ویریئنٹ کی تشخیص ہوئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز سلیم خان نے کہا کہ مریضوں میں سے دو میں ایم پوکس کی تصدیق ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تیسرے مریض کے نمونے دارالحکومت اسلام آباد کے نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کو تصدیق کے لیے بھیجے گئے ہیں، مزید بتایا کہ تینوں مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے۔
صوبائی محکمہ صحت نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات سے آنے والے مریضوں میں وائرل انفیکشن کی تشخیص ہوئی ہے۔
پاکستان کی قومی صحت کی وزارت کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں ایم پاکس کے ایک مشتبہ کیس کا پتا چلا ہے۔
عالمی صحت کے عہدیداروں نے جمعرات کو سویڈن میں ایم پاکس وائرس کے ایک نئے انفیکشن کی تصدیق کی اور اسے افریقہ میں پھیلے ہوئے وائرس سے منسلک کردیا، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس بیماری کو عالمی سطح پر عوامی قرار دینے کے ایک دن بعد براعظم سے باہر اس کے پھیلاؤ کا یہ پہلا کیس ہے۔
جنوری 2023 میں موجودہ وبا شروع ہونے کے بعد کانگو میں 27ہزارکیسز اور ایک ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، خاص طور پر بچوں میں۔
ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ مونکی پاکس وائرس کی وجہ سے ہونے والی یہ بیماری دردناک خارش، بڑھے ہوئے لمف نوڈس اور بخار کا سبب بن سکتی ہے اور کچھ لوگوں کو بہت شدید بیمار کر سکتی ہے۔
علامات اور علاج
مائیکرو بایولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کے مطابق ایم پاکس کی علامات دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں۔
ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ ایم پاکس سے متاثرہ مریض کو آئسولیٹ رکھنا چاہیے اور طبی عملے کو انفیکشن سے بچنے کے لیے دستانے اور ماسک پہننے چاہییں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بیماری عام طور پر مہلک نہیں ہوتی اور لوگوں کو اس کی تشخیص کے بعد گھبرانا نہیں چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.