امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی میں اضافے پر رائے عامہ کی تنقید
امریکی محکمہ دفاع نے اعلان کیا کہ امریکی حکومت نے اسرائیل کو 20 بلین ڈالر سے زائد مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے، جس میں لڑاکا طیارے اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سمیت جدید آلات کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔
غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مذاکرات کے نئے دور کے موقع پر، امریکہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی میں اضافہ کر دیا ہے، جس پر عالمی رائے عامہ کی جانب سے امریکہ پر تنقید کی جا رہی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام آگ میں ایندھن ڈالنے کے مترادف ہے۔
فلسطینی انسانی حقوق کے کارکن طارق خلیل نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات ناقابل یقین ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو زیادہ ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے،امریکہ کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے ذریعےاسرائیل کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے تھا، لیکن اس نے اس وقت اسرائیل کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فروخت کرنے کا انتخاب کیا، یہ بلاشبہ جنگ بندی کے معاہدے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت پر امریکہ میں بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر مچل نے کہا کہ امریکہ "ایک ایسی آگ میں ایندھن ڈال رہا ہے جو خطے کے لاکھوں لوگوں کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔”