جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن لینے سے واضح انکار کردیا تھا، ملک احمد خان
لاہور:اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے دوبارہ ایکسٹینشن لینے سے واضح طور پر انکار کردیا تھا، ان کی نیت اگر خراب ہوتی تو ان کے پاس کئی آپشنز موجود تھے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے دورہ امریکا پر نیویارک میں پاکستانی سفارتخانے میں ’میٹ دی پریس‘ کے نام سے پروگرام میں واضح کہا کہ ان کی ایکسٹینشن لینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ میں آج حقائق درست کرنے کے لیے بات کررہا ہوں، میں کبھی اس معاملے پر بات نہیں کرتا، خواجہ آصف اپنی ملاقاتوں میں کی گئی کچھ باتوں کا ذکر کررہے ہیں، خواجہ صاحب کی ریکروٹ کرنے والی بات کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، جنرل باجوہ کو توسیع دینے کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت تمام پارٹیوں نے ووٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میری جنرل باجوہ سے ملاقات یا بات چیت کم ہوتی تھی، کیوں کہ میں ان دنوں وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے دفاعی امور تھا، خواجہ آصف ان دنوں وزیر تھے، میں نے جنرل باجوہ سے کہا کہ آپ نے تو میڈیا میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ آپ ایکسٹینشن نہیں لے رہے، جس کی وجہ سے بڑی اچھی فضا قائم ہوگئی ہے، جس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ مجھے ایک ایکسٹینشن دی گئی، اب میں کسی صورت مزید ایکسٹینشن نہیں چاہتا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ لوکل اور عالمی میڈیا میں بھی کہہ چکے تھے کہ وہ توسیع نہیں لے رہے، وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سینیارٹی کو ہر حال میں مدنظر رکھ رہے تھے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حکومت دیکھتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی چینل سے گفتگو میں انکشاف کیا تھا کہ جنرل باجوہ نے اس وقت کہا تھا کہ آرمی چیف کے لیے عاصم منیر اور فیض حمید کے علاوہ تیسرے نام پر اتفاق کرلیتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر 9 مئی کے واقعات میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلے جنرل فیض حمید کا کام نہیں ہوگا، فوج کا اندرونی احتساب کا نظام بہت موثر ہے، اور میرٹ پر انتہائی سخت فیصلے کیے جاتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا تعلق بہت قریبی ہے، دونوں کے سسر قریبی ساتھی ہیں، عمران خان کے دور میں جنرل فیض نے مجھے کہا تھا کہ ہم پہلے آپ کو پنجاب حکومت اور پھر مرکز بھی دے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت فیض حمید نے مسلم لیگ ن کی قیادت سے رابطہ کیا تھا اور قسمیں کھا کر سر پر ہاتھ رکھنے کی اپیل کی تھی۔