چین دنیا میں کھیلوں کے دو بڑے ممالک میں سے ایک بن گیا ہے، فرانسیسی صدر
چین دنیا میں کھیلوں کے دو بڑے ممالک میں سے ایک بن گیا ہے، فرانسیسی صدر
پیرس اولمپکس کے اختتام پزیر ہونے سے قبل فرانس کے صدر میکرون نے ایلیسی پیلس میں چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے پیرس اولمپکس میں شاندار نتائج پر چینی کھلاڑیوں کومبارکباد دی۔
اولمپکس کے مقابلوں میں چینی اور فرانسیسی کھلاڑیوں کی کارکردگی کے حوالے سے صدر میکرون نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ چین دنیا میں کھیلوں کے دو بڑے ممالک میں سے ایک بن گیا ہے۔
انہوں نے فرانس کے کھلاڑیوں کی شاندار کار کردگی پر بھی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے فرانس کے عوام کو خوشی اور مستقبل کے لئے خواب حاصل ہوئے ہیں بالکل اسی طرح جیسے چین کے چیمپیئنز نے چینی عوام کو خوشی دی ہے ۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ اولمپک مقابلوں کے علاوہ بھی ان کا ملک کھیلوں سے محبت کرنے والا ایک ایسا ملک بننا چا ہتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ نوجوان کھیلوں میں حصہ لیں .
انہوں نے کہا کہ اس وقت فرانس بڑی تعداد میں مڈل اسکولوں میں کھیلوں کی سہولیات فراہم کر رہا ہے اور ملک نے بنیادی ڈھانچہ تعمیر کر لیا ہے.
اولمپک کھیلوں کے ذریعے امن، دوستی اور یکجہتی کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر میکرون نے کہا کہ جب چینی صدر شی جن پھنگ فرانس آئے تو ہم نے گزشتہ اولمپکس کی وراثت پر خاص نظر ڈالی اور وہ خاص طور پر یہ نہیں بھولیں گے کہ اس میں 2022 کے سرمائی اولمپکس نے ایک اہم کردار ادا کیا، کیونکہ اس وقت واقعی ایک مؤثر ثالثی تھی اور ایک حقیقی جنگ بندی کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔میکرون نے صدر شی جن پھنگ اور تمام چینی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اولمپک اور پیرالمپکس کے دوران جنگ بندی کے معاہدے کے حصول میں حصہ لیا۔
ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹ دیا اور اقوام متحدہ نے یہ قرارداد منظور کی جس میں اولمپک گیمز کے دوران جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اولمپکس کے دوران جو سیاسی اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ اس حوالے سے حوصلہ افزا ہوں گے۔