چین، زنگ چھینگ ون، کامیابی کی ایک طاقتور مثال
بیجنگ : پیرس اولمپک گیمز میں ٹینس کے ویمنز سنگلز فائنل میں 21 سالہ چینی کھلاڑی زنگ چھینگ ون نے کروشیا کی ڈونا ویکیچ کو 2-0 سے شکست دے کر چینی ٹینس کی تاریخ میں پہلی اولمپک سنگلز چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
دس سال قبل چین کی کھلاڑی لی نا نے آسٹریلین اوپن ویمنز سنگلز ٹرافی حاصل کی تھی اور ایشیا کی پہلی آسٹریلین اوپن سنگلز چیمپیئن بنی تھیں۔
اس وقت چینی بچوں کے ایک گروپ نے ٹی وی پر اس کھیل کو بے حد شوق سے دیکھا۔ انتہائی دائیں جانب دکھائی دینے والی اس بچی کا نام زنگ چھینگ ون ہے جو اس وقت 11 سال کی تھی۔
اپنی جیت کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں زنگ چھینگ ون نے اپنے ایک اور رول ماڈل لیو شیانگ کے بارے میں بات کی ، جو 2004 کے ایتھنز اولمپکس میں مردوں کے 110 میٹر ہرڈل چیمپئن تھے۔ زنگ چھینگ ون نے کہا کہ ” فائنل میچ سے پہلے، میں لیو شیانگ کے اس لمحے کو دیکھ رہی تھی جب وہ 2004 میں ایتھنز اولمپکس میں چیمپیئن بنے. درحقیقت میں نے اس ویڈیو کو کئی بار دیکھا ہے، اور اس سے مجھے بہت حوصلہ ملتا ہے.” 20 سال پہلے لیو شیانگ، پھر10 سال پہلے لی نا اور آج زنگ چھینگ ون، کامیابی کی مثال کی طاقت نسل در نسل منتقل ہوئی ہے.
زنگ چھینگ ون کا کہنا ہےکہ "میں ہمیشہ مشعل کو آگے منتقل کرنے میں یقین رکھتی ہوں. اگر آج میری جیت ٹینس کے خوابوں کو مزید بچوں تک پہنچا سکتی ہے تو یہ بہت خوشی کی بات ہو گی۔ مجھے یہ بھی امید ہے کہ اگلے 10 یا 20 سال میں مزید نوجوان اس اسٹیج پر کھڑے ہو سکیں گے۔