عمران خان کا حوالہ دینے پر منشیات فروش کو سپریم کورٹ سے ضمانت کیسے ملی؟
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے آئس منشیات کاروبار میں ملوث ایک ملزم کی درخواست ضمانت قبول کی ہے۔ اس مقدمے میں ملزم کے وکیل نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مقدمات کا نہایت دلچسپ انداز سے حوالہ دے کر اپنے مؤکل کے لیے ریلیف حاصل کیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آئس منشیات کاروبار میں ملوث ملزم عبیداللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ملزم پر رپورٹ کے مطابق 14 مقدمات ہیں، ضمانت کیسے دےدیں، منشیات کے کاروبار میں ملوث ملزم ضمانت نہیں بلکہ سزا کا حقدار ہے، منشیات معاشرے کے لیے ناسور ہے جو تعلیمی اداروں میں بھی پھیل رہا ہے۔
ملزم کے وکیل غلام سجاد گوپانگ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 25 کے تحت ملزم عبیداللہ اور بانی تحریک انصاف عمران خان برابر کے شہری ہیں، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور میرے موکل کو آرٹیکل 25 کے تحت ایک طرح سے دیکھنا ہے۔
’عمران خان کو 200 مقدمات کے باوجود ضمانت ملی تو میرے مؤکل کو کیوں نہیں‘
جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ بانی تحریک انصاف کا موجودہ ضمانت کے کیس سے کیا تعلق ہے جس پر وکیل صفائی نے دلائل دیے کہ بانی پی ٹی آئی کو 200 سے زائد مقدمات کے باوجود سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں ضمانت دی۔
وکیل صفائی غلام سجاد گوپانگ نے اپنے دلائل میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جب سپریم کورٹ سے بریت ملی تو اس وقت وہ سزا یافتہ مجرم بھی تھے، ایک ملزم کو 200 مقدمات کے باوجود ضمانت مل سکتی ہے تو میرے مؤکل کے خلاف تو پھر 14 مقدمات ہیں اور وہ ضمانت کا حقدار ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ بولے کہ بانی پی ٹی آئی اور آپ کے مؤکل کے مقدمات کی نوعیت مختلف ہے، بانی پی ٹی آئی کے کیسز کا ان مقدمات سے کیا موازنہ ہے۔
’عمران خان کو مٹن اور دیسی مرغ کھانے کو ملتا ہے، میرے مؤکل کو یہ سہولت حاصل نہیں‘
وکیل غلام سجاد گوپانگ نے دلائل دیے کہ عمران خان پر دہشتگردی کے مقدمات ہیں، سائفر کیس میں سزائے موت تھی، بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں دیسی مٹن اور مرغ کھانے کو ملتا ہے، میرے مؤکل کو ایسی کوئی سہولت اڈیالہ جیل میں دستیاب نہیں، میرا مؤکل توپھر بانی پی ٹی آئی کی نسبت ضمانت کا زیادہ حقدار ہوا۔
وکیل غلام سجاد گوپانگ کے دلائل پر جسٹس منصور علی شاہ مسکرا دیے اور کہا کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، آپ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دے دیں۔ بعد ازاں، عدالت نے ملزم عبیداللہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔