News Views Events

کوہاٹ؛ بارش کا پانی گھر میں داخل، پورا خاندان ڈوب گیا، خواتین و بچوں سمیت 11 جاں بحق

0

کوہاٹ؛ بارش کا پانی گھر میں داخل، پورا خاندان ڈوب گیا، خواتین و بچوں سمیت 11 جاں بحق

پشاور: پختونخوا میں شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے، کوہاٹ میں بارش کا پانی گھر میں داخل ہونے سے پورا خاندان ڈوب گیا، جس میں خواتین و بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق کوہاٹ میں درہ آدم خیل اولڈ بازید خیل میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں بارش کا پانی گھر کے تہہ خانے میں داخل ہوگیا۔ ریسکیو 1122 کے مطابق گھر کے تہہ خانے میں موجود ایک ہی خاندان کے افراد سیلابی پانی میں ڈوب گئے۔ اطلاع ملنے کے بعد ریسکیو ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے 11 افراد کو نکال کر اسپتال منتقل کیا، ابتدائی طور پر ایک بچی لاپتا تھی، تاہم بعد ازاں اسے بھی تلاش کرلیا گیا۔

 

افسوس ناک واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 11 بتائی جاتی ہے، جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔
ریسکیو 1122 حکام کے مطابق امجد نامی شخص کے گھر کے تہہ خانے میں بارش کا پانی داخل ہوا اور پانی جمع ہونے کی وجہ سے گھر کے تمام افراد پھنس گئے، جن میں 3 خواتین اور 6 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 11 افراد شامل تھے۔ایمرجنسی کی اطلاع کنٹرول کو موصول ہوتے ہی ریسکیو 1122 کی میڈیکل اور ڈیزاسٹر ٹیم نے بروقت رسپانس کیا اور تمام افراد کی لاشوں کو نکال کر اسپتال منتقل کیا۔

دریں اثنا گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم نے ایک ہی خاندان کے 11 افراد کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

علاوہ ازیں پشاور، صوابی اور گرد و نواح میں مسلسل تیسرے روز موسلادھار بارش ہوئی، جس کے بعد پانی سڑکوں اور نشیبی علاقوں میں جمع ہوگیا اور راستے تالاب کا منظر پیش کرنے لگے۔ مسلسل بارش کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی آ گئی اور صوابی کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق صوابی میں بارش سے تمباکو،مکئی اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جب کہ پیسکو کے متعدد فیڈرز ٹرپ کرگئے اور اکثر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔

دوسری جانب صوابی میں ٹوپی تھانے کی حدود کوٹھا گاؤں میں حبیب اللہ نامی شخص کے مویشی خانے کی چھت گر گئی، جس میں 2 بیل ملبے تلے دب گئے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے اطلاع ملنے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے جانوروں کو ریسکیو کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.