چین کا مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے دو ریاستی حل پر عمل درآمد کا مطالبہ
بیجنگ:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل برائے امور سیاست و امن روزمیری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ الحدیدہ، یمن اور لبنان-اسرائیل عارضی سرحد پر کشیدگی میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تنازعے کی توسیع حقیقی ہے اور غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ہونی چاہیے اور تمام قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال ،تضادات اور تنازعات میں توسیع کی بنیادی وجہ غزہ میں جنگ بندی اور لڑائی کے خاتمے پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔ چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کرے، غزہ میں تمام فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے اور غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینا فوری طور پر بند کرے۔ فو چھونگ نے نشاندہی کی کہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا مرکز فلسطین کا مسئلہ ہے اور بنیادی راستہ "دو ریاستی حل” پر مکمل عمل درآمد ہے۔ چین کو اسرائیل کی جانب سے دو ریاستی حل کو مسلسل ثبوتاژ کرنے پر تشویش ہے۔ حال ہی میں عالمی عدالت انصاف نے ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کا فلسطین پر مسلسل قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر فلسطینی سرزمین پر اپنا غیر قانونی قبضہ ختم کرے۔ فو چھونگ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین ایک آزاد مملکت فلسطین کے جلد از جلد قیام اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لئے ٹائم ٹیبل اور روڈ میپ کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے۔