ہائی کورٹ کا فیصلہ ’غیرقانونی‘، 93 فیصد بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی: بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کے حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے 93 فیصد بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز سے ہی طلبہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں تاہم اس ہفتے احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے جس میں اب تک 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بنگلا دیش کی عدالت نے سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کو بحال کرنے کے نچلی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق بنگلادیش میں طلبا کی سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف مظاہروں میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور طلبا کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔
تاہم آج سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کوٹا سسٹم پر عمل درآمد رکواتے ہوئے نچلی عدالت کے گزشتہ ماہ کوٹا بحال کرنے کے حکم کو معطل کردیا۔
اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ “سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔”
اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ سول سروس کی 5 فیصد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کے لیے اور 2 فیصد دیگر کیٹیگریز کے لیے مختص رہیں گی۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے 2018 میں کوٹا سسٹم ختم کر دیا تھا لیکن نچلی عدالت نے اسے گزشتہ ماہ بحال کر دیا جس سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔