News Views Events

سات عجائبات عالم کو کم وقت میں دیکھنے کا عالمی ریکارڈ قائم

0

مصر کے 45 برس کے سیاح مجدِ عیسیٰ نے تیز ترین وقت میں دنیا کے ساتوں عجائبات کا دورہ کرکے سابق ریکارڈ سے ساڑھے 4 گھنٹے قبل نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ مجد عیسیٰ نے 6 دن 11 گھنٹوں اور 52 سیکنڈز میں دیوارِ چین، بھارت میں تاج محل، اردن میں قدیم شہر پیٹرا، اٹلی میں کولوزیئم، برازیل میں مسیح کا مجسمہ، پیرو میں ماچو پیچو اور پھر میکسیکو میں چیچن ایتزا کا دوہ کیا۔
گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق مصر کے 45 برس کے مجدِ عیسیٰ نے تیز ترین وقت میں دنیا کے ساتوں عجائبات کا دورہ کیا ہے۔ قبل ازیں یہ ریکارڈ انگلینڈ کے جمی میکڈونلڈز کے پاس تھا۔
مجدِ عیسیٰ نے سفر کا آغاز دیوارِ چین کے دورے سے کیا۔ پھر وہ بھارت پہنچے اور آگرہ میں تاج محل دیکھا۔ وہاں سے اردن میں قدیم شہر پیٹرا دیکھنے پہنچے۔ ان کا چوتھا اسٹاپ اٹلی تھا جہاں کولوزیئم دیکھا اور اس کے بعد وہ برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں مسیح کا طویل قامت مجسمہ دیکھنے پہنچے۔پھر پیرو میں ماچو پیچو دیکھا اور آخر میں میکسیکو میں مایا تہذیب کے ’چچین ایتزا‘ کی باقیات دیکھنے گئے۔
مجدِ عیسیٰ نے ریکارڈ بنانے کے لیے صرف پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کیا۔ ریکارڈ بنانے والے مجدِ عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ان کے لیے اس ریکارڈ بریکنگ یادگار سفر کا لائحہ عمل طے کرنے میں ڈیڑھ برس کا وقت لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ہوائی جہازوں، ریل گاڑیوں، بسوں اور پیدل چلنے کے لیے ایک انتہائی پیچیدہ جال میں راستوں کا تعین کرنا پڑا۔
گینیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق اس سفر میں ہر مقام سے دوسری جگہ روانہ ہونے کے لیے وقت کا تعین، درست پبلک ٹرانسپورٹ کا انتخاب، میزبان ملک میں امیگریشن پر لگنے والا وقت اور دوسرے مقام سے اس کے تعلق کا بھی ایک خاکہ پہلے سے بنانا تھا۔
مجدِ عیسیٰ کو اپنے سفر کے دوران کسی بڑے خلل کا سامنا تو نہیں رہا البتہ کئی بار انہیں انتہائی فوری فیصلے لے کر اپنا سفر جاری رکھا۔ گینیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق جب وہ پیرو سے میکسیکو جا رہے تھے تو ان کی فلائٹ مِس ہونے والی تھی۔ پھر انہوں نے فضائی عملے کو آگاہ کیا کہ وہ ورلڈ ریکارڈ بنانے کی غرض سے سفر کر رہے ہیں۔ تو ان کے لیے چیک ان کاؤنٹر کھولا گیا اور وہ جہاز میں سوار ہوئے۔
گنیز ورلڈ ریکارڈز سے بات کرتے ہوئے مسٹر میگڈی نے کہا کہ ریکارڈ قائم کرنے کی منصوبہ بندی میں اہم اور بنیادی کام راستوں اور ٹرانسپورٹ کا تعین کرنا تھا جس میں تقریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے پروازوں، ٹرینوں، بسوں، سب ویز اور پیدل چلنے کے ایسے راستوں کو چننا پڑا جس میں کم وقت درکار ہو۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگر اس میں کوئی ایک بھی رکاوٹ آجاتی تو پوری کوشش ضائع ہوتی اور اور اس کے نتیجے میں گھر واپسی کی پرواز ہوتی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.