چین کی جاپانی حکومت کے "ڈیفنس وائٹ پیپر” کی شدید مخالفت
جاپان کے ڈیفنس پیپر میں چین سے متعلق باتیں ، جاپانی عوام کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں، چینی وزارت قومی دفاع
بیجنگ : چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان چانگ شیاؤ گانگ نے جاپانی حکومت کے "ڈیفنس وائٹ پیپر” 2024 ورژن سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے۔جمعہ کے روز
ترجمان نے کہا کہ جاپان کا نیا "ڈیفنس وائٹ پیپر” ایسے مواد سے بھرا ہوا ہے، جس میں چین سے متعلق باتیں ، جاپانی عوام کو دھوکہ دینے، بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے اوراپنی فوجی توسیع اور مضبوطی کا بہانہ گھڑنے کے سوا کچھ نہیں۔ چین اس کی شدید مذمت اور سختی سے مخالفت کرتا ہے اور جاپان کے سامنے شدید احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قانون اور متعلقہ ملکی قوانین کے مطابق چین کی معمول کی بحری اور فضائی سرگرمیاں جائز، معقول اور ملامت سے بالاتر ہیں۔جزیرہ دیایو اور اس سے ملحقہ جزیرے قدیم زمانے سے ہی چین کا حصہ رہے ہیں۔ تائیوان چین کا تائیوان ہے اور تائیوان کے معاملے میں بیرونی طاقتوں کو مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ اس وقت آبنائے تائیوان میں امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ "تائیوان کی علیحدگی ” پسند سرگرمیاں اور بیرونی قوتوں کی ملی بھگت اور حمایت ہے۔ جاپان کو تائیوان کی 50 سالہ نوآبادیاتی حکمرانی کے دوران کیے گئے اپنے جرائم پر غور کرنا چاہئے اور اپنے قول و فعل میں محتاط رہنا چاہئے۔ چین اور روس کے درمیان دفاعی تعاون کسی تیسرے فریق کے حوالے سے عدم وابستگی، عدم محاذ آرائی اور عدم ہدف پر مبنی ہے جو بین الاقوامی اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی عدل و انصاف کے تحفظ کے لیے سازگار ہے۔
تاریخ نے ثابت کیا ہے اور کرتی رہے گی کہ چین ہمیشہ دنیا میں امن، استحکام اور ترقی کی قوت رہا ہے۔ چین نے کبھی کسی کو چیلنج نہیں کیا لیکن وہ کسی چیلنج سے خوفزدہ بھی نہیں ہے اور اس کی فوجی ترقی مکمل طور پر قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ اور عالمی اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے مقصد سے ہے۔
ہم جاپانی فریق پر زور دیتے ہیں کہ وہ تاریخ سے سبق سیکھے، چین کو بدنام کرنا اور الزام تراشی بند کرے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے، فوجی سلامتی کے میدان میں اپنے قول و فعل میں محتاط رہے اور اپنے ایشیائی ہمسایوں اور بین الاقوامی برادری کا اعتماد جیتنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔