گزشتہ 40 برس میں چین نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں،ایم ڈی آئی ایم ایف
بیجنگ:عالمی مالیاتی فنڈ یا آئی ایم ایف 1945 میں قائم ہوا اور اِس وقت اس کے 190 رکن ممالک ہیں۔ تنظیم رکن ممالک کے درمیان مالیاتی تعاون، تجارتی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔ جورجیوا آئی ایم ایف کے قیام کے بعد سے مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔
چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چین تیز رفتار ترقی سے اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب منتقل ہو رہا ہے جس سے چینی عوام کے لیے خوشحالی اور ترقی کا ایک نیا دور آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں میں چین نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس وقت چین گرین اکانومی اور ڈیجیٹل اکانومی میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ سرکاری اور نجی اداروں کے لیے یکساں مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ چین کی ترقی کا مشاہدہ کرنا بہت معنی خیز ہے۔ چینی عوام ایک اہم لمحے سے گزر رہے ہیں۔ چین کی کامیابی نہ صرف لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے بلکہ تمام لوگوں کو ترقی کے ثمرات میں شراکت دار بنانے میں مضمر ہے۔ چین غربت کے خاتمے اور شہری اور دیہی علاقوں میں لوگوں کو باعزت زندگی گزارنے کے قابل بنانے کے لئے پرعزم ہے۔
جورجیوا کا ماننا ہے کہ چین بین الاقوامی برادری اور عالمی مالیاتی فنڈ میں ایک فعال شراکت دار ہے۔
کرونا وبا کے دوران چین نے آئی ایم ایف کے ساتھ تعاون کرکے تنظیم کے ان ارکان کی مدد کی جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔
چین نے انسانیت کے مستقبل کے لئےموسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل معیشت اور عالمی اقتصادی انضمام جیسے اہم معاملات میں بھی ایک اہم قائدانہ کردار ادا کیا ہے،چین نے قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں جیسے شعبوں میں تکنیکی جدت طرازی کے لئے اہم ذمہ داری لی ہے اور ایک رہنما بن گیا ہے.کرسٹالینا جورجیوا نے کہا کہ جس چیز نے انہیں سب سے زیادہ متاثر کیا وہ چین کی بھرپور زندگی ہے۔ چین نے جو کچھ حاصل کیا ہے وہ ناقابل یقین ہے۔وہ ہمیشہ چینیوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے لطف اندوز ہوتی ہیں، چاہے وہ رہنما ہوں یا عام لوگ۔