وزیراعظم شہباز شریف پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے آغاز میں باضابطہ شامل ہونے کے لیے جون کے پہلے ہفتے میں چین کا دورہ کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا 4 جون کو دورہ چین شیڈول ہے، تاہم اس تاریخ میں معمولی ردوبدل آسکتا ہے۔
سی پیک کے پہلے مرحلے میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبے شامل تھے، جب کہ سی پیک فیز ٹو میں دونوں ممالک زراعت، پاکستان ریلوے ایم ایل ون، تجارتی سودے، اور قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کی از سر نو تعمیر پر توجہ مرکوز کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کمپنیوں کے نمائندوں کے اجلاس کی صدارت کی، اس دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینے اور برآمدات بڑھانے کے لیے چینی تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
احسن اقبال نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کو اپ گریڈ کرنے پر چینی قیادت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں چین کا کردار انتہائی اہم ہے، چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے جس پر پوری قوم چینی قیادت اور عوام کی مشکور ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ چینی کارکنوں اور شہریوں کی حفاظت اور تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے، جب کہ حکومت نے پاکستان میں چینی شہریوں کی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے ہیں اور اس سلسلے میں ایک جامعہ منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس شعبے میں چین کی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہتا ہے، انہوں نے چینی کمپنیوں کو پاکستان کے الیکٹرک، ہائبرڈ آٹو سیکٹر اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔
ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال اور چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ ریفارم کمیشن کے وائس چیئرمین لی چن لن نے مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
اجلاس میں پاکستان کی جانب سے سی پیک کے دوسرے مرحلے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے چینی قیادت کے وژن کو سراہا گیا۔
جے سی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم ان راہداریوں پر دائرہ کار اور نفاذ کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے این ڈی آر سی کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ نے صدر شی جن پنگ کی جانب سے تجویز کردہ 5 نئی راہداریوں کے بارے میں بتایا، جن میں گروتھ کوریڈور، ذریعہ معاش بڑھانے کیلئے کوریڈور، انوویشن کوریڈور، گرین کوریڈور، اور ریجنل کنیکٹیویٹی کوریڈور شامل ہیں۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ گوادر پورٹ آپریشنل کر دیا گیا ہے اور کئی دیگر منصوبے بھی مکمل ہو چکے ہیں لہذا اب وقت آگیا ہے کہ سرمایہ کاروں اور مینوفیکچررز کو خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز) کو آباد کرنے اور گوادر کی جانب راغب کیا جائے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے لیکن اس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔