پاکستان چینی زبان کو لازمی نصاب میں شامل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، صدر زرداری
پالیسی کا تسلسل ہی چین کی کامیابی کا راز ہے، آصف علی زرداری
اسلام آ باد :چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 73 ویں سالگرہ 21 مئی کو منائی گئی ہے ۔ اس موقع پر پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے ایوانِ صدر اسلام آباد میں سی ایم جو کو ایک انٹرویو دیا۔ رواں سال مارچ میں دوسری بار صدر منتخب ہونے کے بعد کسی بھی غیر ملکی میڈیا کے ساتھ یہ ان کا پہلا انٹرویو ہے۔پاکستان کے صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، صدر زرداری نے نو مرتبہ چین کا دورہ کیا ، انہوں نے پاک -چین تعلقات کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک -چین تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان آج تک قائم یہ دوستی بے حد مضبوط اور گہری ہے۔آصف علی زرداری نے سب سے پہلے پاکستان اور چین کی پرانی نسل کے رہنماؤں کے درمیان تبادلوں کی تاریخ کا جائزہ لیا۔انہوں نے کہا کہ ان کے سسر، سابق پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستانی عوام سے چین کی تقلید کا مطالبہ کیا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیشہ چینی رہنماؤں کی پرانی نسل کے ساتھ گہری دوستی قائم رکھی ۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم ہمیشہ چین کو اپنا بہترین پڑوسی سمجھتے ہیں۔ چین کے ساتھ ہمارا تعلق شاہراہ ریشم سے ہے اور یہ خطہ ، قدیم زمانے سے چین کے ساتھ تجارت کرتا آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وہ پہلی مرتبہ صدر منتخب ہوئے تو انہوں نے اپنے سسر کی میراث کو جاری رکھا اور چین کے ساتھ رشتہ آج تک قائم ہے، اب یہ ایک اور بھی مضبوط رشتہ ہے۔”دی بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشیٹو کے ایک اہم پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر، چین -پاک اقتصادی راہداری اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، گوادر پورٹ ،چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نقطہ آغاز میں سے ایک ہے۔ صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران صدر زرداری گوادر پورٹ کی ترقی کے حوالے سے بہت فکر مند تھے. پاکستانی صدر زرداری نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں گوادر پورٹ کی تعمیر سے متعدد نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ ہم نے گوادر پورٹ کی اسٹریٹیجک پوزیشن کو دیکھا ہے ، ہم یہاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور خاص طور پر اپنے چینی بھائیوں کی آمد کے منتظر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو اس سے مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی اور دوسری طرف اس کا تعلق چین -پاکستان دوستی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا چاہیے، جتنا زیادہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعلق رکھیں گے اتنا ہی ہمارے درمیان فاصلے کم ہوں گے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اپنے اسکولز میں چینی زبان کو لازمی نصاب میں شامل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ پاکستان اور چین کو دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں ، تعاون اور اپنی دوستی کو مزید مضبوط بنانا چاہیے۔ صدر زرداری نے چینی عوام کی مختلف ترقیاتی کامیابیوں کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ تعاون میں مزید شمولیت کی امید رکھتا ہے۔اپنے انٹرویو کے اختتام سے پہلے انہوں نے کہا کہ وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ صدر شی جن پھنگ کےمداح ہیں۔ان کی رائے میں پالیسی کا تسلسل ہی چین کی کامیابی کا راز ہے اور صدر شی جن پھنگ نے پالیسی میں استحکام برقرار رکھ کر چینی عوام کے مفادات کا سب سے زیادہ تحفظ کیا ہے۔