ہتک عزت کے قانون کو ایک اور قانونی رکاوٹ کا سامنا، گورنر پنجاب کا مؤقف سامنے آگیا
اب نئی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ گورنر پنجاب نے واضح کردیا کہ وہ بل پر حتمی فیصلہ کرنے سے قبل جائزہ لیں گے
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ وہ کسی فیصلے تک پہنچنے سے پہلے ہتک عزت بل 2024 کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ ان کی (پیپلز) پارٹی کی پالیسی کے مطابق ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہتک عزت قانون پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر ن لیگ کو اکیلا چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی بھی کہہ چکے ہیں حکومت (ن لیگ) نے ہتک عزت بل کے معاملے پر ہم سے مشاورت کی اور نہ ہی کچھ بتایا، پیپلز پارٹی کھبی بھی اس بل کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔
اب نئی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ گورنر پنجاب نے واضح کردیا کہ وہ بل پر حتمی فیصلہ کرنے سے قبل جائزہ لیں گے۔ واضح رہے کہ 27 تاریخ کو پنجاب اسمبلی متنازع ہتک عزت بل 2024 کو قانون میں تبدیل کرے گی اور اپوزیشن کی جانب سے زبردست احتجاج متوقع ہے۔ اپوزیشن اور صحافیوں کی نمائندہ تنظمیں بل ایک ”سخت قانون، کالا قانون“ قرار دے چکی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو بل کو نظر ثانی کے لیے اسمبلی میں واپس بھیج دیا جائے گا۔
کیا ان کی پارٹی نے بل کے خلاف واضح مؤقف اختیار کرلیا ہے؟ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کا فیصلہ پارٹی کے مؤقف سے ہم آہنگ ہوگا۔
گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ تل ممکنہ طور پر پنجاب اسمبلی کو واپس بھیج دیا جائے گا تاہم انہوں نے زور دیا کہ بل پر غور کے بعد حتمی فیصلے تک پہنچیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں ہونے کی وجہ سے بل کا مسودہ کا جائزہ نہیں لے سکا۔