چین کا 12امریکی فوجی اداروں اور10سینئر مینیجرز کے خلاف جوابی کارروائی کا اعلان
بیجنگ:چینی وزارت خارجہ نے "امریکی ملٹری انڈسٹریل انٹرپرائزز اور سینئر مینیجرز کے خلاف جوابی اقدامات کا فیصلہ "جاری کیا ، جو فیصلے کے روز ہی سے نافذ العمل ہوگا۔
کچھ عرصے سے امریکہ نے یوکرین کے بحران پر چین کے معروضی اور منصفانہ موقف اور تعمیری کردار کو نظر انداز کرتے ہوئے روس سے متعلق نام نہاد عوامل کی بنیاد پر متعدد چینی اداروں پر بلا امتیاز غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں عائد کیں جو یکطرفہ پسندی ،غنڈہ گردی اور معاشی جبر ہیں اور چینی کمپنیوں، اداروں اور افراد کے جائز اور قانونی حقوق اور مفادات کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ چین کے تائیوان خطے کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھ کر ، ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے جو چین کے اندرونی معاملات میں شدید مداخلت ہے اور چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے شدید نقصان دہ ہے ۔
” عوامی جمہوریہ چین کے انسداد غیر ملکی پابندیوں کے قانون "کے مطابق ، چین نے لاک ہیڈ مارٹن میزائل اور فائر کنٹرول، لاک ہیڈ مارٹن ایروناٹکس، ریتھیون / لاک ہیڈ مارٹن جیولین جوائنٹ وینچر، ریتھیون میزائل سسٹم اور جنرل ڈائنامکس آرڈننس اینڈ ٹیکٹیکل سسٹم سمیت بارہ امریکی فوجی اداروں اور ان کے دس سینئر مینیجرز کے خلاف جوابی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ "جوابی فہرست” میں شامل 12 فوجی اداروں کی چین کی حدود میں منقولہ و غیر منقولہ اور دیگر تمام جائیداد یں منجمد کردی گئی ہیں ۔اس فہرست میں شامل دس سینئر مینیجرز کو چین کا ویزا جاری نہیں کیا جائے گا اور انہیں چین (بشمول ہانگ کانگ اور مکاؤ) میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی ۔