قسطوں میں حج کی رقم کی ادائیگی کی سہولت پر کام کر رہے ہیں : چودھری سالک حسین
وفاقی وزیر مذہبی امور اور اوورسیز پاکستانیز چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ ’آئندہ سال روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ میں توسیع کے لیے لاہور کو ٹارگٹ کیا ہے، پشاور چونکہ اسلام آباد سے قریب ہے، اس لیے ابھی اس پرغور نہیں کیا جا رہا۔‘
جدہ میں غیر ملکی ویب سائٹ اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر چودھری سالک حسین کا کہنا تھا کہ ’چند ریکوائرمنٹ ہیں، انہیں پورا کرکے لاہور ایئرپورٹ آئندہ سال کے لیے کوالیفائی کرے گا اورعازمین روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔‘
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’حج 2024 پہلے سے بہتر ہو گا۔ دورہ سعودی عرب میں حج انتظامات کا جائزہ لیا ہے، اسے دیکھتے ہوئے کہہ سکتا ہوں کہ سو فیصد ایسا ہی ہوگا۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اس مرتبہ کوئی وی آئی پی یا فری حج نہیں ہوگا۔ مجھے کئی دوست فون کرتے ہیں، آخری فلائٹ کس دن جا رہی ہے۔ کوئی خصوصی فلائٹ ہے اور نہ ہمیں کوئی وی آئی پی کوٹہ ملا ہے۔‘
ایک سوال پر کہا کہ ’وزارت کی طویل المدتی حج پالیسی اور واجبات اقساط میں لینے کی تجویز قابل عمل ہے، اس پر کام کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سبسڈی دیے بغیر حج سستا نہیں ہوسکتا اور حکومت کا ایسا ارادہ بھی نہیں ہے، تاہم طویل المدتی حج پالیسی اورعازمین کو قسطوں میں ادائیگی کی سہولت دینے کی تجویز پر کام ہو رہا ہے۔ ادائیگی کے لیے دس، پندرہ اور بیس سال کا آپشن رکھا جا سکتا ہے۔ ایک عام آدمی جس کے پاس یکمشت دس پندرہ لاکھ روپے نہیں ہوں، اس کے لیے دس سال، پندرہ سال اور بیس سال کے ایک سائیکل میں ادائیگی آسان ہوگی، رقم کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک میکنزم بنانا ہو گا اور جس سال جس شخص کی باری آئے گی وہ فریضہ حج ادا کرسکے گا۔‘
چودھری سالک کا کہنا تھا کہ ’اسی طرح بحری راستے سے بھی سفر حج پرغور کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں روٹ ٹو مکہ پراجیکٹ شروع ہو گیا ہے۔ اگر بحری سفر بھی شروع ہو سکے تو اچھا ہو گا۔ ویسے خوشخبری یہ ہے کہ اس سال فضائی کرائے میں پچھلے سال کے مقابلے میں 125 ڈالر کم ہوئے ہیں۔‘
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے اب بھی خدام لیے جاتے ہیں، انہیں کنٹریکٹ پر رکھا جاتا ہے، تاہم پاکستان سے آنے والے معاونین اور حج میڈیکل مشن کے ارکان کے تقرر کا طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے۔ اس مرتبہ ہر معاون ٹیسٹ دے کر اور میرٹ پر آیا ہے، آپ فرق دیکھیں گے۔‘
’اس سال ہم حجاج کی بھرپور طریقے سے خدمت کرنے کی کوشش کریں گے۔ تحریری امتحان پاس کر کے آنے والے معاونین مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔‘
یا د رہے کہ حج معاونین کا انتخاب پہلی مرتبہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے کیا گیا ہے۔ پچھلی مرتبہ 794 معاونین تھے اس سال 625 ہیں۔ ڈاکٹر پچھلے سال بھی 540 تھے اور اب بھی 540 ہیں۔
انہوں نے سعودی حکومت کے حج انتظامات کی تعریف کی اور کہا کہ ’مملکت نے بہت زبردست انتظامات کیے ہیں۔ نہ صرف حج بلکہ ہرادارے کو ٹرانسفام کردیا خصوصاً حج انتظامات کارپوریٹ طرز پر کر دیے۔ ہمیں اب سعودی معیار کے مطابق خود کو لانے کے لیے کوشش کرنا پڑ رہی ہے۔‘
’پاکستان میں بھی ہم حج انتظامات کی ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جائیں گے۔ میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ ہر وزارت کو ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جانا چاہیے۔ حج کے لیے ایسے اقدامات کررہے ہیں کہ لوگ گھر بیٹھے حج کی تیاری اور دستاویز مکمل کرسکیں۔‘
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’سپانسر شپ سکیم کا زیادہ اچھا رسپانس نہیں ملا، اس سال بھی کوٹہ واپس کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے لیے کچھ کیا جائے۔ میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ اسے سرکاری کوٹے میں شامل کر لینا چاہے۔‘
وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ ’کئی چیزوں میں ہماری طرف سے تاخیر ہوئی۔ سعودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ بہت زیادہ رعایت کی ہے۔ سعودی وزیر سے ملاقات میں دیگر معاملات کے ساتھ مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤس کے دوبارہ قیام کے لیے بھی بات کروں گا۔ اسے ٹرسٹ بنایا جائے اور پاکستان کے سفیر اس کے ٹرسٹی ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نگراں دور میں بہت اچھے اور احسن طریقے سے انتظامات ہوئے۔ اس کی وجہ بروقت فیصلے تھے۔ ہم چاہیں گے کہ حج کے فوری بعد ایسی تجاویز لے کر آئیں اور ایسی پالیسی بنائیں جس سے آنے والے حج انتظامات بہتر سے بہتر ہو سکیں۔‘
حج ایام میں شدید گرمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سارے انتظامات کیے ہیں۔ ہم نے کوشش کی کہ منی میں ہمارے خیمے اور دیگر چیزیں ٹرین سٹیشن سے قریب ترین ہوں۔ زون ٹو، فور اور فائیو تینوں ایک لائن میں اور سب ٹرین سٹیشن کے قریب ہیں۔ منی میں ہماری لوکیشن کے باعث عازمین حج کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں آسانی ہوگی۔‘
’اس مرتبہ مدینہ منورہ میں جتنی بلڈنگ ہیں وہ سب مرکزیہ میں ہیں۔ یہ سب 2016 کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے۔‘
واضح رہے کہ وفاقی وزیرحج انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے پہلے جدہ میں بریفنگ لی پھر مدینہ اور مکہ گئے۔ پاکستانی عازمین سے ملاقاتیں کیں اور سہولتوں کا جائزہ لیا۔
چودھری سالک کے بقول ’اب تک آنے والے عازمین، ان میں چند ایسے بھی تھے جو پہلے بھی حج کر چکے تھے، کا یہ کہنا ہے کہ اس مرتبہ واقعی انتظامات کے حوالے سے بہت بڑا فرق ہے۔‘