ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر میں سگنلز بھیجنے والا آلہ بند ہونے کا انکشاف
ترکیہ کے ریسکیو گروپ نے اپنی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر میں نصب سگنلز بھیجنے والا آلہ (ٹرانسپونڈر) نصب نہیں تھا یا وہ بند تھا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترک وزیر ٹرانسپورٹ عبدالقادر یورالو اوغلو نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے کی خبر سنتے ہی ترک حکام نے ہیلی کاپٹر کے ٹرانسپونڈر سے سگنل کی جانچ کی جو اونچائی اور مقام کی معلومات نشر کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے (ہمارے خیال میں) غالباً ٹرانسپونڈر سسٹم بند تھا یا ہیلی کاپٹر میں نصب ہی نہیں تھا۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ متعلقہ حکام نے ایک میمو میں ایرانی حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ سیاسی قائدین اور اہم شخصیات کے لیے دو روسی ہیلی کاپٹر خریدے۔ میمو میں حکام نے زیر استعمال پرانے ہیلی کاپٹروں کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف یہ الزام عائد کرچکے ہیں کہ امریکی پابندیوں کے باعث ہیلی کاپٹروں کے لیے اسپیئرز کی خریداری مشکل رہی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ حادثہ ”ایرانی قوم کے خلاف امریکی جرائم کی بلیک لسٹ میں درج کیا جائے گا“۔
خیال رہے کہ ایرانی صدر کا دو بلیڈ والا طیارہ ہیلی کاپٹر بیل 212 تھا جو 15 افراد کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
واضح رہے کہ ایرانی مشرقی آذر بائیجان صوبے میں خراب موسم کے باعث ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا جس میں ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی سمیت بارڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر عملہ جاں بحق ہوگیا تھا۔
صدررئیسی اور دیگر کی تجہیز و تکفین کب اور کہاں ہوں گئیں؛ تفصیلات جاری
ہیلی کاپٹر حادثہ،ایران کو تمام ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں،چین کا اعلان