امریکی طرز کی پریس فریڈم ” امریکہ کے لئے اپنی بالادستی برقرار رکھنے کے ایک ہتھیار کے سوا کچھ نہیں ہے، چینی وزارت خارجہ
اطلاعات کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی حوالگی کے کیس پر 20 مئی کو فیصلہ سناتے ہوئے اسانج کو اپنی حوالگی کے مقدمے میں اپیل کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس بارے میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے 21 مئی کویومیہ پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لوگ اسانج کی قسمت کے بارے میں فکرمند ہیں کیونکہ اسانج کیس دنیا کو واضح طور پر بتاتا ہے کہ "امریکی طرز کی پریس فریڈم ” کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کو بے نقاب کرنے پر انعام اور امریکہ میں اس پر سزا ملنا ہی ‘امریکی طرز کی پریس فریڈم کا خلاصہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ دو ٹوک الفاظ میں کہا جائے تو نام نہاد "جمہوریت” اور "انسانی حقوق” کی طرح "پریس فریڈم ” کا الاپ بھی کچھ اور نہیں بلکہ امریکہ میں اختلاف رائے کو دبانے اور اپنی بالادستی برقرار رکھنے کے ہتھیار ہیں اور اسانج کیس کا خلاصہ اور سبق بھی یہی ہے۔
وانگ وین بین نے کہا کہ اسانج نے امریکی بالادستی کے خلاف جنگ میں ایک راؤنڈ جیت لیا ہے لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا وہ حتمی فتح حاصل کر پائیں گے یا نہیں۔