چین اپنے کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات جاری رکھے گا ، چینی وزارت خارجہ
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں ترجمان وانگ وین بین نے گزشتہ روز امریکی کانگریس کی طرف سے اعلان کردہ تحقیقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے بارے میں کہا کہ امریکہ کا نام نہاد "ویغور جبری مشقت کی روک تھام کا قانون” جبری مشقت کو روک نہیں رہا بلکہ جبری بے روزگاری پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قانون انسانی حقوق کے تحفظ کے بجائے، سنکیانگ میں لوگوں کی بقا، روزگار اور ترقی کے حقوق کی خلاف ورزی میں انسانی حقوق کے بینر کو استعمال کرنا ہے اور اسے اکیسویں صدی میں انسانی حقوق کی سب سے بدنام زمانہ خلاف ورزی کہا جا سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ شر انگیز ی پر مبنی یہ قانون نہ صرف چینی کمپنیوں پر غیر معقول پابندیاں لگاتا ہے بلکہ مختلف ممالک کی کمپنیوں کو قانون کی عملداری کے نام پر چین کو دباؤ میں لینے کے لئے مجبور کرنے کی کوشش کرتا ہے جو معاشی جبر کے اتحاد کی ایک کوشش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مفاد کے لیے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی اصولوں کی بے دریغ خلاف ورزی اور بین الاقوامی صنعتی اور سپلائی چین میں سنگین رکاوٹوں کی کوشش امریکہ کی غنڈہ گردی اور تسلط کا مظہر اور انسانی تہذیب کی ترقی کے لیے ایک دھچکا ہے۔ وانگ وین بین نے کہا کہ چین اس کی سخت مذمت اور مخالفت کرتا ہے اور چین اپنے کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات جاری رکھے گا ۔