عجائب گھر: تہذیبوں کی وراثت اور باہمی تبادلہ
بیجنگ : "مجھے بچپن سے ہی عجائب گھروں میں جانا پسند ہے۔ میں نے بچپن میں بیجنگ کے تقریباً تمام عجائب گھر دیکھے ہیں۔” اس سال چین کے دو اجلاسوں کے دوران، جانگ سو کے وفد کی بحث میں شرکت کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ کا مذکورہ قول بہت سے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ابھی گزری یوم مئی کی تعطیلات کے دوران ، چین کے عجائب گھر سیاحوں کے لیے مقبول ترین مقامات بن گئے۔ جب لوگ میوزیم کی ریزرویشن ایپ کھولتے ہیں ، تو اکثر یہ پایا گیا کہ تمام ٹکٹس ختم ہو چکی ہیں۔ سوشل پلیٹ فارمز پر، "میوزیم کو کیسے ریزرو کیا جائے” سب سے زیادہ مقبول موضوعات میں سے ایک ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، یوم مئی کی تعطیلات کے دوران ملک بھر کے 6,000 سے زائد عجائب گھروں میں 50 ملین سے زائد لوگ آئے ہیں، اور صرف بیجنگ کے عجائب گھروں میں 2 ملین سے زائد لوگ آئے۔بیشتر لوگوں کے ذہن میں آتا ہے کہ عجائب گھروں میں پرانی اور بے جان چیزیں ہیں تو یہ ایک "مقبول” جگہ کیوں بن گئے ہیں؟میوزیم کی مقبولیت کے پیچھے عوام کا اعلیٰ معیار کی روایتی ثقافت پر اعتماد ہے۔ "ایک میوزیم ایک بڑے اسکول کی طرح ہوتا ہے۔” میوزیم میں ہمارے پیشروؤں کی تخلیق کردہ تہذیب اور تاریخ میں قوم کے سفر کی کہانیاں موجود ہوتی ہیں۔ لوگ تاریخ کے بارے میں سیکھتے ہیں، حکمت کو جذب کرتے ہیں اور عجائب گھروں میں مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، عجائب گھروں نے فعال طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے اور قدیم ثقافتی آثار شو رومز سے نکل کر بحث کا ایک اہم موضوع بن گئے ہیں۔ "کلاؤڈ براؤزنگ ” میوزیم، ثقافتی آثار کو سوشل میڈیا پر پروموشن، ثقافتی آثار کی مرمت کے بارے میں دستاویزی فلمیں، "میوزیم ونڈرفل نائٹ” اور دیگر سرگرمیاں ثقافتی آثار کو دوبارہ "زندہ” بناتی ہیں اور لوگوں کی دلچسپی مبذول کراتی ہیں۔ماضی اور حال کو جوڑتے ہوئے میوزیم مختلف تہذیبوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر آپ کسی ملک یا شہر کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو مقامی میوزیم جانا سب سے سیدھا طریقہ ہے۔ چین اور پاکستان کئی نسلوں سے دوست ہیں اور یہ دوستی لوگوں کے دلوں میں گہری جڑی ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے اور عوام کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں میوزیم کا بھی خصوصی کردار ہے۔ پاکستان کا نیشنل میوزیم، لاہور میوزیم، ٹیکسلا میوزیم، پشاور میوزیم، وغیرہ یہ تمام مقامات ہیں جو بہت سے چینی لوگوں کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے ضروری جگہیں ہیں۔ پاکستانی دوستوں کے لیے چین کے فاربڈن سٹی میوزیم، نیشنل میوزیم اور ڈون ہوانگ میوزیم بھی چین پاکستان تبادلوں کی تاریخ کے بارے میں جاننے کے اہم مقامات ہیں۔10 نومبر 2016 کو شی جن پھنگ نے بین الاقوامی میوزیم کے اعلیٰ سطحی فورم کے نام اپنے مبارکبادی خط میں نشاندہی کی کہ عجائب گھر انسانی تہذیبوں کے تحفظ اور وراثت کے لیے اہم ہال ہیں جو ماضی، حال اور مستقبل کو جوڑنے والے پل ہیں۔ عالمی تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے میں میوزیم کا بھی اہم کردار ہے۔ حالیہ برسوں میں چین کے مختلف عجائب گھروں نے چین اور بیرونی ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے میں مسلسل پیش رفت کی ہے۔ 18 مئی میوزیم کا عالمی دن ہے۔ چین نے 1983 میں عجائب گھروں کی بین الاقوامی کونسل میں شمولیت اختیار کی اور اس کے بعد سے ہر سال میوزیم کے عالمی دن سے متعلق سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس سال کے بین الاقوامی میوزیم ڈے کا موضوع "تعلیم اور تحقیق کے لیے وقف میوزیم” ہے اور چین میں مرکزی تقریب شیان شی ہسٹری میوزیم میں منعقد ہوگی۔15 مارچ 2023 کو شی جن پھنگ نے "گلوبل سیولائزیشن انیشی ایٹیو” پیش کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ہمیں مشترکہ طور پر عالمی تہذیبوں کے تنوع کا احترام کرنا چاہیے، بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو فروغ دینا چاہیے، تہذیبوں کی وراثت اور اختراعات کی قدر کرنی چاہیے اور بین الاقوامی ثقافتی تبادلوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ اسی دن بیجنگ میں فاربڈن سٹی میوزیم، گانسو میوزیم اور شن زن میوزیم میں "گندھارا آرٹ ایگزیبیشن” کا باضابطہ آغاز کیا گیا، جس میں فاربڈن سٹی میوزیم اور پاکستان کے کئی بڑے عجائب گھروں کے ثقافتی آثار کے کل 203 ٹکڑوں (سیٹ) کی نمائش کی گئی۔ یہ ثقافتی آثار چین اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور فنی تبادلوں کی تاریخی کہانیاں سناتے ہیں، چین اور پاکستان کے درمیان نسل در نسل دوستی کے جذبے کو محفوظ کرتے ہیں اور تہذیبوں کے تنوع کے ساتھ ایک ہم آہنگ دنیا کی تعمیر کے لیے ایک منفرد باب لکھتے ہیں۔