چینی صدرنے فلسطین کی اقوام متحدہ میں رکنیت کی حمایت کردی، غزہ میں جنگ بندی پر زور
پیرس (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکرون کے ساتھ پیرس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں فلسطین ۔ اسرائیل تنازع اور یوکرین بحران پر چین کا اصولی مؤقف پیش کیا۔
چینی صدر نے کہا کہ فلسطین ۔ اسرائیل تنازع کا طویل المیہ انسانی ضمیر کا امتحان ہے اور عالمی برادری کو اس ضمن میں قدم اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ غزہ میں فوری، جامع اور پائیدار جنگ بندی کے لئے کام کریں۔ چین اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کا حامی اور فلسطین کے جائز قومی حقوق کی بحالی اور دو ریاستی حل کو دوبارہ شروع کرنے کی حمایت کرتا ہے تاکہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کیا جاسکے۔
چینی صدر شی نے زور دیکر کہا کہ چین نے کئی مواقع پر یوکرین بحران پر اپنا مؤقف بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہ واضح کیا کہ چین نے یوکرین بحران شروع نہیں کیا ، نہ وہ اس میں فریق ہے اور نہ ہی اس میں شریک ہے۔ چین تماشائی بننے کے بجائے امن کے لیے اپنا کردار ادا کررہا ہے۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ یوریشین امور پر چینی حکومت کے نمائندہ کی شٹل ڈپلومیسی تیسرے دور میں داخل ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین یوکرین بحران پر کسی تیسرے ملک کو قربانی کا بکرا بنانے یا بدنام کرنے یا "نئی سرد جنگ” کو ہوا دینے کے لئے استعمال کرنے کی کوششوں کی بھی مخالفت کرتا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ تاریخ سے یہ بات ثابت ہے کہ تنازعات صرف مذاکرات سے ہی حل کئے جاسکتے ہیں ۔ چین تمام فریقوں پر زوردیتا ہے کہ وہ باہمی اعتماد قائم کرنے کے لئے رابطے اور بات چیت دوبارہ شروع کریں۔
چینی صدر شی نے کہا کہ چین ایک عالمی امن کانفرنس کے انعقاد کا حامی ہے جسے روس اور یوکرین دونوں تسلیم کریں اور تمام فریق مساوی شرکت اور تمام امن منصوبوں پر منصفانہ بات چیت کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ چین یورپ میں متوازن، مؤثر اور پائیدار سلامتی کے ڈھانچے کا بھی حامی ہے۔