سوڈان کو دنیا کے سب سے بڑے غذائی بحران کا سامنا ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ
حالیہ دنوں اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے عہدیدار پالسن نے کہا تھا کہ سوڈان کی تقریبا 40 فیصد آبادی یعنی تقریبا ایک کروڑ 80 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ہنگامی مداخلت نہ ہوئی تو غیر معمولی قحط پورے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری اس تنازعے کے دوران سوڈان کی 18 میں سے 11 ریاستیں فسادات کا شکار ہیں ، زرعی بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے، قابل کاشت زمین میں بہت زیادہ کمی آئی ہے، اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں اور بیجوں اور جراثیم کش دواؤں جیسی زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔پالسن نے کہا کہ سوڈان میں خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لئے صرف خوراک اور مالی امداد کافی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سوڈان کو مختلف زرعی ا مداد فراہم کی جانی چاہئے، جس میں مقامی کاشتکاروں کو پیداوار دوبارہ شروع کرنے میں مدد کے لئے اعلی معیار کے بیج فراہم کرنا اور مویشیوں کی بقا کے لئے ویکسین کی مدد فراہم کرنا شامل ہے۔
سوڈان میں جون میں اناج کی کاشت کا موسم شروع ہو رہا ہے، جو خطے میں خوراک کے بحران کو کم کرنے کے لئے ایک اہم وقت ہے۔ایف اے او نے متنبہ کیا ہے کہ اگر سوڈان کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد حاصل نہ ہو ئی تو اسے آنے والے مہینوں میں غیر معمولی اور تباہ کن قحط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔