ہم نے ہمیشہ ایک چین کے اصول کی حمایت کی ہے،صدرسورینام
سورینام جنوبی امریکہ کے شمالی حصے میں واقع ہے۔ 164،000 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط سورینام دنیا میں سب سے زیادہ جنگلات کا حامل ملک ہے۔ کو 11 سے 17 اپریل تک چین کے سرکاری دورے پر مدعو کیا گیا تھا۔ وہ لاطینی امریکہ اور کیریبین سے تعلق رکھنے والے پہلے سربراہ مملکت ہیں جنہوں نے اس سال چین کا دورہ کیا اور یہ صدر سنتوکھی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کا پہلا دورہ بھی ہے۔چائنا میڈیا گروپ کو دئے گئے خصوصی انٹرویو میں صدر سنتو کھی نے کہا کہ سورینام پہلا کیریبین ملک ہے، جہاں ایک سو ستر سال پہلے چینی پہنچے تھے۔فریقین کے درمیان تعاون کا آغاز 170 سال قبل عوامی سطح پر تبادلوں سے ہوا تھا اور سورینام نے اپنی آزادی کے بعد چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سورینام کیریبین کے پہلے ممالک میں سے ایک ہے جس نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت فریقین نے نہ صرف قومی ترقی سے متعلق بڑے منصوبے تعمیر کیے ہیں بلکہ چھوٹے لیکن خوبصورت منصوبے بھی شروع کیے ہیں جن سے لوگوں کے ذریعہ معاش کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور مشترکہ طور پر جنوب جنوب تعاون کا ایک ماڈل تشکیل دیا گیا ہے۔ جون 2023 میں چینی صنعتی اداروں نے سورینام میں پہلا ہائبرڈ پاور اسٹیشن تعمیر کیا اور اس وقت زیر تعمیر دوسرے ہائبرڈ پاور اسٹیشن منصوبے کا تقریباً 40 فیصد کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے اور توقع ہے کہ یہ اس سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔ اطلاعات کے مطابق پانچواں پاور اسٹیشن ستمبر 2025 کے آخر تک مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔ ان پانچ پاور پلانٹس کی بجلی پیدا کرنے کی کل صلاحیت 14,000 دیہی باشندوں کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہے ، جو سورینام کی دیہی آبادی کے سات فیصد کے برابر ہے۔
صدر سنتوکھی نے کہا کہ سورینام نے ہمیشہ واضح طور پر ایک چین کے اصول کی حمایت کی ہے۔آج بھی یہی موقف ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہو گا۔انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ چین یقیناً ملک کی مکمل وحدت کی تکمیل کرنے میں کامیاب ہو گا۔ ان کا ماننا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے دنیا کے لئے ترقی کے نئے خیالات پیش کیے ہیں ۔گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔چین غربت میں کمی کے لیے پرعزم ہے۔ اسی طرح گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو بھی پیش کیا گیا ہے۔ عالمی خوشحالی کے حصول، رابطوں کو بڑھانے اور مختلف علاقوں میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو آگے بڑھایا گیا ہے۔صدر سنتوکھی کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پھنگ کے نظریات کامیاب ہو رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ ممالک ان کے نظریات کی بنیاد پر ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔