مریم نواز کے پولیس وردی پہننے پر واویلا کیوں؟
تحریر: مہر عبدالخالق لک
سیاسی اختلاف اور اپنا وجود اپنی جگہ رکھیے،اب تمام سیاسی کارکنوں کو اچھی طرح سمجھ آچکی ھے۔ اب تک ہمیں ایک چکی سے پیسا جارھا تھا۔ اب شعوری، سیاسی اور انتظامی طور پر دوسرے اداروں کو بھی اہمیت دینی ہوگی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاھور میں خواتین کی پاسنگ اوٹ پریڈ میں شرکت بھی اس کی کڑی ہے اور اس تقریب کی خصوصیت وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا خود پولیس کی وردی زیب تن کر کے شرکت ہے جس کا خالصتاً مقصد پولیس کا سافٹ امیج اور کھویا ھوا وقار بحال کرنا اور ادارے اور یونیفارم کے تقدس اور حرمت کو معاشرہ میں اعلی مقام دینا عوام اور پولیس کے درمیان بھی سوفٹ امیج بنانا تھا لیکن سمجھ نہیں آتی مریم نواز کے پولیس وردی پہننے پر واویلاکیوں کیاگیا، کیونکہ ہم 75 سال سے صرف ایک ہی ادارے کو مضبوط اور توانا کرتے رھے اور باقی تمام اداروں کارپوریشنوں کو ہنگامی حالات سے ان مدد کہ لئے طلب کرتے خواہ سیلاب ،طوفان ،زلزلہ یا ملک میں داخلی صورتحال ھو یاپولیس جیسے اہم اداے کو بھی کسی حد تک انکا محتاج تھے جدید ترین سہولتیں جدید اسلحہ کے ساتھ ٹرینگ ارمڈ فورسز گاڑیاں کیمونکشن اور آئی ٹی حاصر کی جدید سہولتیں کافقدان تھا اور پولیس کا عوام میں کھویا اعتماد بحال کے ساتھ پولیس کے زیلی ادارے جیسے 1122 سروس کو دائرہ وسیع نیٹ ورک صوبے بھر کے ساتھ اب موٹر وے پر اس سروس کا آغاز کے ساتھ ایمرجنسی فضائی ایمبولنس کا اجرا بھی شروع کر دیا ہے اسکے علاوہ صحت تعلیم کے شعبے اپ گریڈیشن جدید ھسپتالوں کی قیمتی مشنیری ، لیبارٹری ٹیسٹ ،مفت ادویات کی پنجاب بھر وزارت صحت کے ھسپتالوں میں وافر ادویات کی یقینی کے ساتھ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور نئے بلاک کی تعمیر بھی جاری ہے۔ اسی طرز لاہور میں جدید کینسر کا ہسپتال اور سرگودھا امراض قلب کا ھسپتال شروع ہے جبکہ پولیس جدید سطح پر استوار اور عصر حاضر کی تمام سہولتوں سے مزید کرنا بھی شامل ھے پولیس کے محکمے میں خواتین پولیس کو جو اسوقت 7000ھزار ان کو بتدریج 50فیصد خواتین پولیس کی نمائندگی ہوگی اسی مناسبت سے جدید ٹیکنالوجی سے جرائم کی بیخ کنی ھر وقت اور برقت خواتین کو معاشرے میں تحفظ کے خاطر خواہ انتظام کئے ہیں جن میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پاکستان کے پہلے ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن "میری آواز ،، مریم نواز” کا افتتاح کردیا ! وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لاہور میں 100 جدید ایمرجنسی پینک 15 بٹن کا بھی اجراء کر دیا۔ لاہور کے 50 مقاماتِ پر فری وائی فائی پراجیکٹ کا بھی افتتاح کر دیا۔ پاکستان کے اندر پہلی بار لاہور میں آرٹیفشل انٹیلیجنس کے زریعے 19 ٹریفک خلاف ورزیوں پر چالان شروع۔خواتین 15 کال، ویمن سیفٹی ایپ لائیو چیٹ فیچر، ویڈیو کال فیچر، پنجاب پولیس ایپ اور سیف سٹی ویب پورٹل کے زریعے ورچوئل پولیس سے رابطہ کر سکتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایات پر پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن قائم کیا گیا۔ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن میں آئی ٹی گریجویٹ خاتون پولیس کیمونیکیشن افسران کو تعینات کیا گیا۔ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن میں خواتین کی ہراسگی سمیت تمام درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ خواتین ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن میں خواتین نام اور پتہ ظاہر کیے بغیر مکمل رازداری اور اعتماد کے ساتھ اپنا مسئلہ شیئر کرسکتی ہیں۔ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کی بدولت خواتین کو غیر ضروری طور پر تھانے کے چکر نہیں لگانا ہوں گے۔ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن میں لائیو ویڈیو کال فیچر بھی متعارف کروا گیا ہے۔ خواتین ویڈیو کال فیچر کے ذریعے بھی اپنی لوکیشن سمیت درپیش مشکلات کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن خواتین کو ایف آئی آر کے اندراج سے انویسٹی گیشن اور ٹرائل کے تمام مراحل میں راہنمائی فراہم کریگا۔ لاہور بھر میں 50 سے زائد مقامات پر "سی ایم مریم نواز فری وائی فائی” سروس کا بھی آغاز کردیا گیا ۔ یونیورسٹی اور کالجوں، مارکیٹ، چوراہوں اور بازاروں میں نصب پینک 15 بٹن دبا کر فوراً سیف سٹی سے رابطہ ممکن ہے جرائم، پولیس افسر اور اہلکاروں کے خلاف آئی جی 1787 پر شکایت کا میکنزم فنکشنل 1787-ہیلپ لائن اور سیف سٹی اتھارٹی ویب پورٹل پر شناخت ظاہر کئے بغیر شکایت کی جا سکتی ھے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ورچوئل وویمن پولیس سٹیشن کا دورہ کیا اور مشاہدہ بھی کئے وزیر اعلیٰ مریم نواز وویمن کمیونیکشن آفیسر سے ملاقات بھی کی اور گفتگو کی۔ خواتین آفیسر کے لیے ہوسٹل اور ڈے کیئر سینٹر کی جلد تکمیل کی ہدایت۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سیف سٹی پراجیکٹس کے بارے میں تفصیلی بریفننگ اور معلومات لی یہ تمام چیزیں جس تیزی کے ساتھ ان کا اجرا اور عمل جاری اور سب کچھ پنجاب حکومت وزیر اعلی مریم نواز شریف کا تمام اداروں سے تال میل ہے اور انکی اہمیت اور انکے مسائل اور جدت لانے کہ لئے اب ادارے مضبوط ہوں گئے اپنے پاوں پر کھڑے ہوں گئے جدید ٹیکنالوجی خواہ زراعت کا شعبہ جس میں کسان کو فی ایکڑ 30 ہزار روپیہ کا قرضہ اعلی بیج ،ادویات کھاد کی یقینی فراہمی اور زرعی الات میں ٹیکسز کی چھوٹ دی جائے طلبا کو 18 سال سے زائد لڑکے اور لڑکیوں میں سکوٹی موٹر سائیکل اسان اقساط پر دی جائیں گی اس کے ساتھ 100 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو پنجاب 50 ھزار گھرانوں سولر پینل حکومت پنجاب دے تعلیم کے میدان سکولوں کی اپ گریڈیشن اور پرائیوٹ سیکڑ کے ساتھ بھی سکول چلائے جائیں گئے گو پورے پنجاب کے ہر ادارے محکمے کی از سر نو تنظیم ہوگی اور عصر حاضر کے تمام تقاصے پورے ہوں گئے ۔