چین اور امریکہ کے تعلقات نشیب و فراز سے گزرے ہیں، چینی صدر
بین الاقوامی صورتحال افراتفری کا شکار ہے، شی کی امر یکی وزیر خارجہ سے گفتگو
چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ اس سال چین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 45 ویں سالگرہ ہے۔ گزشتہ 45 سالوں میں چین اور امریکہ کے تعلقات نشیب و فراز سے گزرے ہیں اور ہمیں بہت سے اہم سبق حاصل ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو حریفوں کے بجائے شراکت دار بننا چاہئے، ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے بجائے ایک دوسرے کی کامیابی کی کوشش کرنا چاہئے، سخت مقابلے کے بجائے اختلافات کو برقرار رکھتے ہوئے مشترکہ نقطہ نظر تلاش کرنا چاہئے، اور قول و فعل میں تضاد اختیار کرنے کے بجائے اپنے وعدوں پر قائم رہنا چاہئے ۔
صدر شی نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے تین اصول پیش کیے جو نہ صرف ماضی کے تجربات کا خلاصہ ہیں بلکہ مستقبل کے لیے بھی رہنمائی کرتے ہیں۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور بین الاقوامی صورتحال افراتفری کا شکار ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان مکالمے کو مضبوط بنانا، اختلافات پر قابو پانا اور تعاون کو فروغ دینا نہ صرف دونوں ممالک کے عوام بلکہ بین الاقوامی برادری کی بھی مشترکہ خواہش ہے۔
صدر شی نے کہا کہ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ زمین اتنی بڑی ہے کہ چین اور امریکہ مل کر ترقی اور خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ایک خود اعتماد، کھلے، خوشحال اور ترقی کرتے امریکہ کو دیکھ کر خوش ہے۔ امید ہے کہ امریکہ بھی چین کی ترقی کے بارے میں مثبت نقطہ نظر اپنائے گا اور جب یہ بنیادی مسئلہ حل ہو جائے گا تب ہی چین اور امریکہ کے تعلقات حقیقی معنوں میں مستحکم، بہتر اور آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال میں نے سان فرانسسکو میں صدر بائیڈن سے ملاقات میں مستقبل کے لیے سان فرانسسکو وژن طے کیا تھا۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران دونوں ممالک کے نمائندوں نے دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد اور مختلف شعبوں میں رابطے برقرار رکھنے میں کچھ مثبت پیش رفت کی ہے تاہم اب بھی بہت سے معاملات ایسے ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور مزید کوششوں کی گنجائش بھی موجود ہے۔ صدر شی نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا کہ ان کا یہ دورہ چند ہفتے قبل صدر بائیڈن کے ساتھ ٹیلیفونک کال میں طے کیا گیا تھا، اور امید ہے کہ یہ دورہ نتیجہ خیز ہوگا ۔