امریکہ کی جانب سے دفعہ 301 کی نئی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان غلطی کی بنیاد پر ایک اور غلطی ہے، چین
بیجنگ(نیوزڈیسک)چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکہ کی جانب سے چین کے خلاف دفعہ 301 کی تحقیقات کے آغاز کے حوالے سے کہا کہ امریکہ کے متعلقہ دعوے حقائق کے مکمل منافی ہیں اور دونوں سربراہان مملکت کے درمیان سان فرانسسکو اجلاس میں ہونے والے اتفاق رائے کے خلاف ہیں۔ چین اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور اپنے حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ چین کی اسٹیل انڈسٹری کے پاس برآمدات کو فروغ دینے کے لیے کوئی سبسڈی نہیں ہے لیکن امریکہ اپنی ہی صنعت کو امتیازی سبسڈی کی مد میں سینکڑوں ارب ڈالر فراہم کرچکا ہے۔ امریکہ کا الزام "چورمچائے شور ” کی ایک مثال ہے۔
متعدد امریکی تحقیقی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی جہاز سازی کی صنعت نے کئی سال پہلے تحفظ پسندی کی وجہ سے اپنی مسابقتی برتریوں کو کھو دیا ہے۔ امریکہ اپنے مسائل کے لیے چین کو مورد الزام ٹھہراتا ہے جو کہ معاشی فہم کے منافی ہے۔ سابق امریکی انتظامیہ نے "قومی سلامتی” کے بہانے ڈبلیو ٹی او کے کچھ ممبروں کی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات پر امتیازی طور پر محصولات عائد کیے تھے ، جسے ڈبلیو ٹی او نے ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔اس بار امریکہ نے دفعہ 301 کی نئی تحقیقات شروع کرنے کا جو اعلان کیا ہے، وہ غلطیوں کی بنیاد پر ایک اور غلطی ہے ۔