امریکہ نے فلسطین کی اقوام متحدہ میں شمولیت کی درخواست کو ویٹو کر دیا، چین کا امریکی فیصلے پر شدید اظہار مایوسی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک مسودہ قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہی جس میں تجویز کیا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کرے۔ یہ ناکامی سلامتی کونسل کے مستقل رکن امریکہ کی جانب قرارداد کو ویٹو کئے جانے کی وجہ سے ہوئی۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو زونگ نے ووٹنگ کے بعد وضاحتی تقریر میں کہا کہ امریکہ کے ویٹو کی وجہ سے فلسطین کی اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے اور فلسطینی عوام کے کئی دہائیوں کے خواب کو بے رحمی سے چکنا چور کر دیا گیا ہے۔ چین امریکہ کے اس فیصلے سے سخت مایوس ہے۔
فو زونگ نے نشاندہی کی کہ ایک آزاد ملک کا قیام کئی نسلوں سے فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہش رہی ہے اور اقوام متحدہ میں باضابطہ طور پر شمولیت اس تاریخی عمل میں ایک اہم قدم ہے۔ 2011 کے اوائل میں، فلسطین نے اس حوالے سے درخواست دی تھی۔ اس وقت انفرادی ممالک کی مخالفت کی وجہ سے سلامتی کونسل کے اقدامات کو روک دیا گیا تھا۔ تیرہ سال کا عرصہ ایک طویل عرصہ ہوتا ہے لیکن متعلقہ ممالک اب بھی شکایت کر رہے ہیں کہ کافی وقت نہیں ہے اور انہیں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے۔ یہ بیان بے بنیاد ہے ، فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت میں شامل کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوچکا ہے۔
فو زونگ نے کہا کہ متعلقہ ممالک فلسطین کے اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کی حمایت نہیں کرتے، ان کا دعویٰ ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی ریاست کے پاس ملک پر حکومت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اور ہم اس سے اتفاق نہیں کر سکتے۔ فلسطین کی صورت حال میں گزشتہ 13 برسوں میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں، جن میں سب سے بنیادی وجہ مغربی کنارے میں بستیوں کی مسلسل توسیع ہے، اور ایک ملک کے طور پر فلسطین کی زمین مسلسل سکڑ رہی ہے اور "دو ریاستی حل” کی بنیاد کو مسلسل پامال کیا جا رہا ہے۔