امریکہ، جاپان اور فلپائن کا "چھوٹا گروہ "بحیرہ جنوبی چین میں افراتفری کا باعث ہے، چینی میڈیا
بیجنگ(نیوز ڈیسک) امریکہ، جاپان اور فلپائن کے رہنماؤں نے واشنگٹن میں اپنا پہلا سہ فریقی سربراہی اجلاس منعقد کیا۔
ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں چین پرطاقت کے ذریعے یکطرفہ طور پر موجودہ صورتحال تبدیل کرنے اور بحیرہ جنوبی چین اور بحیرہ مشرق میں چین کی جانب سے اپنی قومی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کئے گئے اقدامات پر نام نہاد تشویش کا اظہار کیا گیا۔
گزشتہ چند سالوں میں امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو قریب لانے اور چین کے خلاف ایک "چھوٹا گروہ” قائم کرنے کے لئے بہت کچھ کیا ہے۔ مثال کے طور پر، 2017 میں، امریکہ نے "امریکہ، جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان "چہار فریقی سیکورٹی ڈائیلاگ (کواڈ) ” تشکیل دیا، اور 2021 میں ، امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے "سہ فریقی سیکیورٹی پارٹنرشپ” (اے یو کے یو ایس) قائم کیا۔
ان تنظیموں کا بنیادی مقصد سرد جنگ کی ذہنیت کے ساتھ بلاک سیاست میں شامل ہونا اور امریکی عالمی بالادستی کو برقرار رکھنا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین کا مسئلہ امریکہ کے لیے ایشیا بحرالکاہل کے معاملات میں مداخلت کا بہانہ بن چکا ہے۔
فلپائن کے سابق صدر روڈریگو ڈوٹرٹے نے ایک حالیہ انٹرویو میں نشاندہی کی کہ بحیرہ جنوبی چین بہت پرسکون تھا لیکن امریکیوں کے آنے کے بعد یہ جھگڑوں سے بھرا ہوا ہے۔ امریکہ، جاپان اور فلپائن کے درمیان سہ فریقی سربراہ اجلاس سے قبل بہت سے مظاہرین وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور سہ فریقی سربراہی اجلاس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بنیادی طور پر ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے فلپائن کو استعمال کرنے کی امریکی کوشش قرار دیا اور فلپائن سے اپنی خودمختاری کا تحفظ کرنے کا مطالبہ کیا۔
فلپائن انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز ان دی ایشین سینچری کی ڈپٹی ڈائریکٹر اینا ماریمبورگ یوئے نے نشاندہی کی کہ امریکہ اور جاپان بحیرہ جنوبی چین کے معاملے میں فریق نہیں ہیں اور انہیں بحیرہ جنوبی چین کے معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔بحیرہ جنوبی چین کے متعلقہ جزائر قدیم زمانے ہی سے چین کی سرزمین کا حصہ رہے ہیں اور بحیرہ جنوبی چین میں چین کی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق و مفادات کی مکمل تاریخی اور قانونی بنیاد ہے۔
اس کے علاوہ بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کے آرٹیکل 5 کے مطابق فریقین تحمل کا مظاہرہ کرنے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنے کا عہد کرتے ہیں جو تنازعات کو پیچیدہ یا بڑھاتے ہیں اور امن و استحکام کو متاثر کرتے ہیں۔ فلپائن نے بحیرہ جنوبی چین میں بیرونی طاقتوں پر انحصار کرتے ہوئے چین کے خلاف جو اشتعال انگیز کارروائیاں کی ہیں اور اس تنازع کو بین الاقوامی بنانے کی جو کوششیں کی ہیں، وہ اعلامیے کی روح کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور بحیرہ جنوبی چین میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لئے خطے کے ممالک کی امنگوں کے منافی ہیں۔