ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے گندھارا کوریڈور بل پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی غیر منصفانہ تنقید پر وضاحت جاری کردی
علی امین گنڈاپور کے نام خط منظرعام پر آگیا، ملک میں مذہبی یاترا کے فروغ کیلئے ملاقات کی استدعا
اسلام آباد – نمایاں اقلیتی ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے درخواست کی ہے کہ وہ وفاقی اور تمام صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے فعال تعاون سے گندھارا کو مذہبی سیاحت کیلئے ایک بین الاقوامی رول ماڈل کے طور پر متعارف کرانے کیلئے تعاون کریں۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے وزیر اعلیٰ کو اپنے خط میں زور دیا ہے کہ گندھارا کوریڈور بل کسی سازش کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی خیبرپختونخوا میں گندھارا تہذیب کی باقیات کو چھیننا یا اس پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ڈاکٹر رمیش کمار کے بقول انکا پیش کردہ بل درحقیقت یہ امر یقینی بناتا ہے کہ صوبوں کو وفاقی حکومت کی طرف سے مناسب سہولت اور تعاون حاصل ہو تاکہ صوبوں کے اشتراک سے بدھسٹ اکثریتی ممالک سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی یاتریوں کی منظم آمد براستہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ممکن بنائی جاسکے۔
ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے زور دیا کہ یہ بل پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ملک کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ صوبوں کے اشتراک سے گندھارا مقامات کی یاترا کو فروغ دینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی سہولت مرکز کے قیام سے 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبائی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
ڈاکٹر وانکوانی نے اپنے خط میں مزید کہا کہ گندھارا کو صرف باقیات یا آثار قدیمہ تک محدود نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ گندھارا تہذیب درحقیقت انسانی معاشرے کے مختلف عقائد، برادریوں اور طبقات کے درمیان رواداری، ہم آہنگی اور بھائی چارے پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر رمیش وانکوانی کے مطابق گندھارا تہذیب پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے کئی تاریخی آثار پر مشتمل ہے اور یہ برصغیر کے دھرمی مذاہب بشمول بدھ مت، ہندو مت اور جین مت کے پیروکاروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے اپنے خط میں گزشتہ سال گندھارا ٹورازم پر وزیر اعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ انہوں نے تمام صوبوں میں گندھارا کے پچاس ممکنہ سیاحتی مقامات کی نشاندہی کی تھی، جن میں موہنجوداڑو کے باقیات اور سندھ میں موجود اسٹوپا بھی شامل ہیں۔ مذہبی یاترا کیلئے ان تاریخی مقامات میں 38 بدھ مت، 10 ہندو مذہب سے ہیں اور 02 کا تعلق جین مت سے ہے، ڈاکٹر رمیش نے یہ نکتہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے دریائے سندھ کی عظیم انڈس تہذیب پر بل پیش نہ کرنے پر تنقید کے جواب میں اٹھایا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ گندھارا کوریڈور کا قیام ثابت کرے گا کہ ریاست پاکستان غیر مسلموں کو مذہبی آزادی فراہم کرتی ہے، جیسا کہ پاکستان کے آئین اور بین الاقوامی قوانین میں ضمانت دی گئی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری صاحب نے 18ویں ترمیم کے بل پر دستخط کرکے صوبوں کو بااختیار بنایا تھا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر وانکوانی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ "پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک اقلیتی رکن پر 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی کیلئے تنقید کرنا بلاجواز، بے بنیاد اور غیر منصفانہ ہے۔
ڈاکٹر وانکوانی نے وزیراعلیٰ کے نام خط میں استدعا کی کہ خیبرپختونخوا کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس، پشاور میں ملاقات کا ترجیحی بنیادوں پر انتظام کرایا جائے تاکہ گندھارا بل کے حوالے سے پیدا ہونے والے تمام تحفظات، شکوک وشبہات اور شکایات کو دور کیا جا سکے۔
حالیہ دنوں میں ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے قومی اسمبلی کی پارلیمانی تاریخ کا سب سے اہم پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا ہے جس کا مقصد پاکستان کو بدھ مت کی دنیا سے جوڑنے کے لیے گندھارا کوریڈور کا قیام عمل میں لانا ہے۔
osyijl