اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی کے مسودہ قرارداد پر غور
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ایک مسودہ قرارداد پر غور کیا جس میں "غزہ میں ممکنہ نسل کشی” کی وجہ سے اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد کا مسودہ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 55 رکن ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے تجویز کیا تھا اور جنیوا میں بولیویا، کیوبا اور فلسطین کے وفود بھی قرارداد کے مسودے کے معاون ہیں ۔ اگر یہ مسودہِ قرارداد منظور ہو گیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ ادارے نے پہلی بار فلسطین- اسرائیل تنازع پر اپنا موقف بیان کیا ہے۔
اس کے علاوہ برطانوی سیاسی شخصیات اور قانونی ماہرین نے بھی برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کیے جانے کی مخالفت کی۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کو لکھے گئے خط میں سکاٹش فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت فوری طور پر بند کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والےکارکنوں کا قتل ناقابل برداشت ہے اور اگر فوری طور پر اسلحے کی فروخت بند نہ کی گئی تو برطانیہ ،معصوم شہریوں کے قتل میں شریک ہونے کی خطرناک صورتحال سے دوچار ہو جائے گا۔4 اپریل کو برطانیہ میں 613 وکلاء اور سپریم کورٹ کے تین سابق ججوں نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے جس میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی ، فلسطینی عوام کے تحفظ و امداد کو یقینی بنانے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کے لیے سخت کوشش کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ برطانوی حکومت غزہ میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی "سنگین خلاف ورزی”کی مرتکب ہو سکتی ہے۔