فلسطین اسرائیل مسئلے پر امریکی پالیسی کے حوالے سے امریکی رائے دہندگان کا عدم اطمینان
رواں سال امریکی انتخاب ایک ایسے وقت ہونے جا رہے ہیں جب غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔ایسے میں امریکہ میں کچھ رائے دہندگان نے فلسطین اسرائیل مسئلے پر امریکی پالیسی کے حوالے سے عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ 28 مارچ کو بائیڈن نے نیویارک میں انتخابی مہم کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر سے زائد رقم جمع کی۔ فنڈ ریزنگ سائٹ کے باہر مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے بائیڈن انتظامیہ کی فلسطین اسرائیل پالیسی کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے کہا کہ وہ آج یہاں بائیڈن کے خلاف احتجاج کرنے آئے ہیں، جسے وہ سب ایک جنگی مجرم کے طور پر دیکھتے ہیں جس نے اسرائیل کو اربوں ڈالر کے ہتھیار اور فوجی امداد فراہم کی ہے اور بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ امریکہ کو اسلحے کی امداد روکنے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
پرائمری انتخابات کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کئی ریاستوں میں رائے دہندگان کے لیے ایک اہم موضوع بن چکی ہے۔ 27 فروری کو مشی گن ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں ایک لاکھ سے زائد رائے دہندگان نے اسرائیل فلسطین تنازعے میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کے حق میں تعصب کے خلاف اپنے بیلٹ پیپرز پر "کوئی وعدہ نہ کرنے” کا آپشن استعمال کیا تھا۔
بلومبرگ اور مارننگ کنسلٹنگ کے 26 تاریخ کو کیے گئے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بائیڈن اور ٹرمپ کو اس وقت مشی گن میں 45 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے فلسطین اسرائیل تنازعے میں "ڈور کھینچنے” کے اقدام کے نتیجے میں انھیں "سوئنگ ریاستوں” کی جانب سے جھولاجا سکتا ہے۔