پابندیوں اور فوجی محاذ آرائی سے جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی، چین
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریاپر پابندیوں کی کمیٹی کے ماہرین کے گروپ کی اجازت میں توسیع سے متعلق قرارداد کے مسودے پر رائے شماری کی۔ روس نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور چین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کا مسودہ منظور نہیں کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گنگ شوانگ نے رائے شماری کے بعد نشاندہی کی کہ پابندیاں مقصد کی بجائے طریقہ کار ہیں۔ شمالی کوریا کے خلاف تعزیرات سے جزیرہ نما کوریا کو جوہری اسلحے سے پاک کرنے، تمام فریقین کے درمیان بات چیت اور مذاکرات کے انعقاد اور جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے حتمی سیاسی تصفیے کو فروغ دینے میں مدد ملنی چاہئے لیکن گزشتہ ایک دہائی کے دوران، سخت پابندیوں نے ان اہداف کے حصول میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ، بلکہ اس سے تناؤ اور محاذ آرائی میں اضافہ ہوا ہے، اور شمالی کوریا میں انسانی اور معاش کی صورتحال پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں .
گنگ شوانگ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کا حل باہمی سیاسی اعتماد اور سازگار ماحول کے بغیر ممکن نہیں اورپابندیوں اور دباؤ میں بنا سوچے سمجھے اضافے سے مسئلہ حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی اور اس کے مزید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری اسلحے سے پاک کرنے ،وہاں امن میکانزم قائم کرنے اور مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کے لئے پرعزم رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب نے کہا کہ چین جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے سیاسی حل، تمام فریقین کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی اور شمال مشرقی ایشیا میں طویل مدتی امن و استحکام کے حصول کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔