News Views Events

سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد منظور، چین، پاکستان سمیت مختلف ممالک کا خیر مقدم

0

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منطوری کی جس میں رمضان کے دوران غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ۔قرارداد کے حق میں14 ووٹ آئے جبکہ امریکہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو فلسطین- اسرائیل تنازع کے نئے دور کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب سلامتی کونسل کی قرارداد میں واضح طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ووٹنگ کے بعد اپنے وضاحتی بیان میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب چانگ جون نے زور دے کر کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد اس کی پابند ہے! چین مطالبہ کرتا ہے کہ متعلقہ فریق اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور قرارداد کے تقاضوں کے مطابق مناسب کارروائی کریں۔ چین توقع کرتا ہے کہ اہم اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک فعال کردار ادا کریں گے اور قرارداد پر عمل درآمد کی حمایت کے لئے تمام موثر ذرائع استعمال کریں گے۔اسی دن بہت سے ممالک نے غزہ جنگ بندی کی اس قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسی شام ایک بیان جاری کیا جس میں اس دن منظور کی گئی سلامتی کونسل کی قرارداد پر تیزی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر مکمل خودمختاری کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا حل کی حمایت جاری رکھے گا۔

عراقی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غزہ کی پٹی میں شہریوں تک انسانی امداد کا دائرہ وسیع کرنے اور شہریوں کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور غزہ کی پٹی میں شہریوں پر اسرائیلی حملوں کو ختم کرے۔
افغانستان امریکی حملے کے 20 سال بعدزرعی ترقی میں اب بھی پیچھے
زراعت افغانستان کی اہم صنعتوں میں سے ایک ہے، جو افغانستان کی جی ڈی پی کا 25 فیصد ہے۔ تقریباً 70 فیصد افغان دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ تاہم، افغانستان پر امریکی حملے کے 20 سال بعد، افغانستان کی زرعی ترقی اب بھی پیچھے ہے، اور زرعی انفراسٹرکچر کو بہتر نہیں کیا جا سکا ہے۔دریائے پغمان میں لوگوں کو سیلاب کے خطرے سے بچانے کے لیے انفراسٹرکچر ناکافی ہے۔ یہاں کے کسانوں کے لیے امریکہ نے کوئی مدد فراہم نہیں کی۔
افغانستان سے اپنے فوجی انخلاء کے بعد، امریکہ نے افغانستان پر غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں اور افغان مرکزی بینک کے 7 بلین امریکی ڈالر کے قومی اثاثے منجمد کر دیے، جو افغانستان کی تعمیر نو میں رکاوٹ کا سبب ہے۔
کابل کے ضلع پغمان کے ایک دیہاتی محمد کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی انخلاء کے بعد افغان عبوری حکومت کی وزارت زراعت نے ایک ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا ، لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے پیش رفت سست ہے۔ امریکہ کو جلد از جلد منجمد افغان اثاثوں کو واپس کرنا چاہیے تاکہ مقامی تعمیر نو جاری کی جا سکے۔
افغانستان میں بین الاقوامی امور کے ماہر سادات نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے شروع کی گئی جنگ نے افغانستان کو انتشار کا شکار کر دیا، اس نے اپنی فوجی تعیناتی کے دوران افغانستان کی تعمیر پر کبھی کوئی تشویش ظاہر نہیں کی۔ انسانی حقوق کی آڑ میں اس نے تسلط کا استعمال کیا، افغانستان کی پرامن تعمیر نو میں رکاوٹیں کھڑی کیں اور افغانوں کی نسلوں کو تباہ کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.