جنگ کے بعد تعمیر نو کی ضرورت تھی تو چین ہی وہ ملک تھا جس نے مددکی ،صدر انگولا
بیجنگ(نیوزڈیسک)انگولا کے صدر جواؤ لورینکو نے حال ہی میں چین کے اپنے دور ے کے دوران چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ یہ ایک خوشگوار اور دوستانہ دورہ ہے، جس نے انگولا اور چین کے درمیان دوستی اور تعاون کو مزید گہرا کیا ہے۔
صدر لورینکو نے کہا کہ انگولا اور چین کے درمیان تعلقات مثالی ہیں اور انگولا چین تعلقات نے ہر سال اہم ترقیاتی نتائج حاصل کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت ایک ایسے وقت میں جب انگولا بڑی مشکل میں تھا اور جنگ کے بعد اسے تعمیر نو کی ضرورت تھی تو چین ہی وہ ملک تھا جس نے اس وقت انگولا کی مددکی ۔ صرف یہی نہیں بلکہ جب دنیا کو اچانک کورونا وبا کا سامنا کرنا پڑا تو چین نے تب بھی مدد کا ہاتھ بڑھایا اور صرف انگولا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے کئی ممالک کی مدد کی ۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حوالے سے لورینکو نے کہا کہ چین نے ہمیں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مالی معاونت فراہم کی ہے اور گزشتہ برسوں کے تعاون کو دیکھتے ہوئے، چینی سرمایہ کار افریقی ممالک میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہیں، جس سے افریقی ممالک کو فائدہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے انگولا بڑے پیمانے پر پن بجلی کے منصوبے تعمیر کر رہا ہے اور اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ملکی کھپت کی ضروریات سے زیادہ ہے اس لئے ان کا ملک بجلی برآمد کرسکتا ہے۔
صدر لورینکو نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک خاص طور پر جنوبی افریقی ترقیاتی برادری (ایس اے ڈی سی) بالآخر چین کی مالی اعانت سے چلنے والے ہائیڈرو پاور پلانٹس کی جانب سے پیدا کی جانے والی اضافی توانائی سے فائدہ اٹھائے گی ۔ لورینکو نے زور دے کر کہا کہ چین نوآبادیاتی سوچ کے ساتھ افریقہ میں نہیں ہے بلکہ وہ افریقہ کے ساتھ ہر شعبے میں تعاون کر رہا ہے ۔
صدر لورینکو ک نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ ایک دور اندیش سیاستدان ہیں اور ان کے تصورات دنیا کی ترقی اور سلامتی کے لئے ہیں ۔