کیا بوئنگ کے سابق ملازم کی موت خود کشی تھی؟ امریکی پولیس کی جانب سے مزید تحقیقات جاری
ایک ایسے وقت میں جب بوئنگ مسافر طیاروں کے حادثات اکثر ہوتے رہتے ہیں، حال ہی میں بوئنگ کے ایک سابق سینئر ملازم جان بارنیٹ، جنہوں نے بار ہا بوئنگ مسافر طیاروں کی مینوفیکچرنگ کے مسائل کی اطلاع دی ، نو تاریخ کو گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے، جس پر عالمی رائے عامہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پوسٹ مارٹم کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ بارنیٹ کی موت خودکشی سے ہوئی جبکہ ان کے وکیل اور دوستوں کا کہنا ہے کہ بارنیٹ خودکشی نہیں کر سکتے تھے۔اس معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ 62 سالہ جان بارنیٹ نے صحت کی وجہ سے 2017 میں ریٹائر ہونے سے قبل بوئنگ میں 32 سال تک کام کیا اور اس دوران وہ کچھ عرصہ کوالٹی منیجر بھی رہے ۔ 2019 میں انہوں نے میڈیا کے سامنے انکشاف کیا کہ بوئنگ کے پیداواری معیار اور حفاظتی معائنے ناقص تھے۔ بارنیٹ کے مطابق بوئنگ کی جانب سے نئے طیاروں کو پیداواری لائن سے جلد گزارا جاتا تھا، جس کے نتیجے میں عملہ اسمبلی کے عمل میں بہت جلد بازی سے کام لیتا،اور طیاروں میں بڑی تعداد میں غیر معیاری پرزے بھی نصب کیے گئے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بوئنگ جہازوں کے ایمرجنسی آکسیجن سپلائی سسٹم میں سنگین مسائل ہیں ، جس کی ناکامی کی شرح 25 فیصد تک ہے ، اور ایمرجنسی کی صورت میں،ہر چار میں سے ایک آکسیجن ماسک استعمال کے قابل نہیں ہوتا۔ جب بارنیٹ نے کمپنی کی انتظامیہ کو اس مسئلے کی اطلاع دی تو انہیں کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔
اس کے بعد ، بارنیٹ نے بوئنگ کے خلاف ایک طویل قانونی چارہ جوئی شروع کی۔ اپنی موت تک، بارنیٹ مقدمے کے لئے ثبوت فراہم کرتے رہے اور کیس سے متعلق قانونی انٹرویوز دیتے رہے. امریکی "نیوز ویک” کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بارنیٹ کے ایک قریبی دوست نے یہ خبر بریک کی کہ بارنیٹ نے اپنی موت سے قبل بتایا تھا کہ بوئنگ کی جانب سے اس کے خلاف جوابی کارروائی کی جا رہی ہے۔فی الحال پولیس کی جانب سے اس کیس کی مزید تحقیقات زیر التوا ہیں۔