چین کے دو اجلاس، خیالات اور مواقع کا تبادلہ کرتے ہیں، بین الاقوامی شخصیات کی رائے
چین کے دو اجلاسوں نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے ۔کئی ممالک کی اہم شخصیات نے کہا کہ چین کے دو اجلاسوں میں چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اعتماد اور دنیا کے ساتھ ترقی کے مواقع بانٹنے کے لیے چین کے احساس ذمہ داری کا اظہار کیا جاتا ہے۔
بیلجیئم کے سابق وزیر اعظم لیٹم نے کہا کہ نئی معیاری پیداواری صلاحیت کا تصور بہت اچھا ہے اور یہ چینی معیشت کے لیے بہت بڑی پیش رفت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چینی طرزِ جدیدیت وہ جامع ترقی ہے جو کسی کو پیچھے نہیں رہنے دیتی ہے۔یہ وہ ترقی ہے جو فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے ایجنڈے کے ساتھ بہت مطابقت رکھتی ہے۔
میانمار کی وزارت خارجہ کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے سینئر محقق نے سوئی اوو نے کہا کہ نئی معیاری پیداواری صلاحیت کی ترقی سائنسی اور تکنیکی تبدیلی اور جدت طرازی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ صنعتوں کی گہری تبدیلی اور اپ گریڈیشن کو فروغ دے گی اور ملک کی مجموعی طاقت کو بہتر بنائے گی۔ چین نے کئی معروف سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہمارا ملک چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔
متعدد ممالک کی شخصیات کا کہنا ہے کہ چین کے ترقیاتی خیالات میں امن اور باہمی فائدے پر زور دیا گیا ہے اور وہ چین کے ساتھ مزید تعاون کے منتظر ہیں۔
اٹلی کے سابق وزیر برائے معیشت و خزانہ جیوانی ٹریا نے کہا کہ وہ چین کی اقتصادی پالیسیز پر بہت توجہ دیتے ہیں ۔ چین بین الاقوامی تجارت میں فعال طور پر حصہ لیتا ہے اور مارکیٹ وسیع کر رہا پء۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی مارکیٹ، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مواقع سے بھرپور ہے۔
عراق کے سابق وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے کہا کہ چین کی ترقی دوسرے ممالک کے ماڈلز کی نقل نہیں کرتی اور نہ ہی یہ دوسرے ممالک کی ترقی پرقابض ہوتی ہے۔چینی طرز کی جدیدیت وہ ترقی ہے جو حقیقی معنوں میں مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔