چین کا امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے پر گہری مایوسی کا اظہار
بیجنگ(نیوزڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مطالبے کے حوالے سے امریکہ کی ویٹو کردہ قرارداد کے مسودے پر اجلاس جاری رکھا۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گنگ شوانگ نے کہا کہ چین کو اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ امریکہ نے سلامتی کونسل کے مطالبے کو چوتھی مرتبہ زبردستی روکا ہے۔گنگ شوانگ کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی ووٹنگ کے نتائج سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان کی اکثریت غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہے جبکہ امریکہ نے سلامتی کونسل کے اتفاق رائے کو دبانے کے لیے اپنی ویٹو پاور کا غلط استعمال کیا ہے۔
اس سے بین الاقوامی برادری میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ بے گناہ شہریوں کو بچانے کے لئے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی ضروری ہے، یہ انسانی امداد کے لئے ایک شرط ہے، اور تنازع کو مزید بڑھنے اور پھیلنے سے روکنے کی کلید ہے. بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر جنگ بندی پر زور دینا چاہیے تاکہ تنازع کو ختم کیا جا سکے اور غزہ کے عوام کی بقا کی امید کو برقرار رکھا جا سکے۔
چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ رفح کے خلاف اپنے جارحانہ منصوبوں کو منسوخ کرے، غزہ کے خلاف اپنی فوجی جارحیت بند کرے، اور فلسطینی عوام کی جبری منتقلی اور اجتماعی سزا کو روکے۔ چین متعلقہ ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ جغرافیائی تزویراتی سوچ اور داخلی سیاسی حساب کتاب کو ترک کریں، اور صحیح انتخاب کریں اور غزہ میں حقیقی منصفانہ اور ذمہ دارانہ انداز میں جنگ بندی کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کریں۔چین دو ریاستی حل کے نفاذ اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام کے حصول کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔