جاپانی عوام کی جانب سے جوہری آلودہ پانی کےسمندر میں اخراج کے خلاف اجتماعی مقدمہ
اندرون و بیرون ملک مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے جاپانی حکومت نے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے منصوبے کو آگے بڑھانے پر زور دیا جس سے اندرون و بیرون ملک بڑے پیمانے پر شکوک و شبہات اور مخالفت پیدا ہوئی۔ بہت سے جاپانی عوام نے قانونی ہتھیار اٹھائے ہیں اور جاپانی حکومت اور ٹیپکو کو اجتماعی مقدمات کے ذریعے عدالت میں لے گئے ہیں۔ 4 مارچ کو کچھ لوگوں نے فوکوشیما ڈسٹرکٹ کورٹ میں مدعی کی حیثیت سے پہلی عدالتی بحث میں حصہ لیا۔
جاپان کے معروف وکیل یوچی کیڈو اور متعدد وکلاء نے 360 سے زائد مدعیوں کے ساتھ مقدمے کی قیادت کی ہے اور انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ تابکاری کی سطح کتنی ہی کم کیوں نہ ہو، اسے سمندر میں نہیں چھوڑا جانا چاہیے، جو ایک بین الاقوامی اتفاق رائے ہے۔ سمندر میں جوہری آلودہ پانی کا اخراج پہلے ہی قانونی نقطہ نظر سے حقوق کی خلاف ورزی کا سبب بن چکا ہے۔ فوکوشیما سے آلودہ پانی کے اخراج کی مخالفت کرنے والے مدعی گروپ کے ارکان نے کہا کہ صرف فوکوشیما پریفیکچر ہی میں 60 فیصد سے زیادہ لوگ جوہری آلودہ پانی کے اخراج کی مخالفت کرتے ہیں، حالانکہ ماہی گیر حکومت سے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مدعی گروپ کے ارکان کا ماننا ہے کہ سمندر میں جوہری آلودہ پانی کے اخراج سے متعلق خدشات کو بالکل بھی ختم نہیں کیا جا سکتا اور وہ طویل مدتی قانونی چارہ جوئی کے ذریعے اپنے جائز حقوق کا دفاع کریں گے۔