کیا ریمنڈو بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی معاملات سے لاعلمی یا لاپرواہی دکھا رہی ہیں؟
آج کی گاڑیاں ‘پہیوں پر آئی فونز’ کی طرح ہیں”، ذرا سوچو کہ امریکہ کی سڑکوں پر لاکھوں چینی گاڑیاں ہوتیں، ہر روز لاکھوں امریکیوں سے ‘ڈیٹا جمع’ کرتیں اور پھر انہیں بیجنگ بھیجتیں…… یہ ناقابل تصور ہےکہ ایسےحیرت انگیز ریمارکس امریکی وزیر تجارت ریمنڈو کے منہ سے نکلے ہیں ۔ کیا وہ بین الاقوامی معیشت اور تجارت سے لاعلمی یا لاپرواہی دکھا رہی ہیں؟
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے غیر ملکی سوشل میڈیا پر نشاندہی کی کہ کیا”[ریمنڈو کے الفاظ] کا مطلب یہ ہے کہ آئی فون، ٹیسلا یا یہاں تک کہ بوئنگ جہاز بھی خفیہ ڈیٹا واپس امریکہ بھیج رہا ہے اور واشنگٹن کسی بھی وقت اسے بند کر سکتا ہے؟ کچھ غیر ملکی انٹرنیٹ صارفین نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ ریمنڈو "تعمیری بات چیت کرنے کے بجائے خوف پھیلانا پسند کرتی ہیں” اور "چینی ساختہ گاڑیاں واقعی امریکی کاروں سے بہتر اور سستی ہیں”……
امریکہ کی جانب سے چینی کاروں پر عائد کیے جانے والے زیادہ محصولات کے باعث امریکہ کی سڑکوں پر چینی نئی توانائی کی گاڑیاں بہت کم نظر آتی ہیں۔ تاہم، امریکی حکومت مزید اقدامات پر غور کر رہی ہے، جس میں چینی کاروں پر عائد موجودہ محصولات میں مزید 25 فیصد کا اضافہ بھی شامل ہے۔ حالیہ برسوں میں ، چین کی نئی توانائی کی گاڑیوں نے جدت طرازی اور تحقیق اور ترقی کو فروغ دینا جاری رکھا ہے ، اور ایک مکمل صنعتی چین کا نظام بنا لیا ہے۔ اس کی وجہ سے امریکہ میں کچھ لوگ پریشانی میں بیٹھے ہیں۔ لیکن اپنی ٹیکنالوجی اور اپنی مسابقت کو بہتر بنانے کی کوشش کرنے کے بجائے ، انہوں نے تجارت کی تحفظ پسندی اختیار کی ہے۔تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو امریکہ آزاد تجارت اور مارکیٹ مسابقت کے ذریعے مضبوط ہوا ہے، لیکن اب یہ اس کے برعکس سمت میں چلا گیا ہے۔ دوسروں پر دباؤ ڈالنے سے خود کو مضبوط نہیں بنایا جاسکےگا۔