اقوام متحدہ کا اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری شہید ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے متعدد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں استعمال کے لیے اسلحے اور گولہ بارود کی منتقلی بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے اور متعلقہ اقدامات کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
اس کے ساتھ ہی ماہرین نے متعلقہ فریق پر زور دیا کہ وہ ہتھیاروں کی منتقلی کے ذریعے بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب نہ کرے اور تمام ممالک غزہ کی پٹی میں انسانی تباہی کے فوری خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔
حالیہ برسوں میں امریکہ نے اسرائیل کو سالانہ تقریباً 3.8 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں فلسطینی اسرائیل تنازع کے ایک نئے دور کے آغاز کے بعد سے، امریکی حکومت نے دو بار کانگریس کو نظر انداز کیا ہے اور اسرائیل کو براہ راست بڑی مقدار میں ہتھیار فراہم کیے ہیں، جن میں توپ خانے کے گولے بھی شامل ہیں۔
حالیہ دنوں امریکہ ایک جانب جنگ بندی مذاکرات کے ایک نئے دور میں ثالث کی حیثیت سے شریک ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل کو مزید اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔امریکی ساختہ ہتھیاروں اور گولہ بارود کے استعمال کی وجہ سے تنازعے کے نئے دور میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں جس سے فلسطینیوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔