ترقی پذیر ممالک میں آب و ہوا سے نمٹنے کی لچک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جائے،چین
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے "آب و ہوا، غذائی تحفظ اور تنازعات” کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطحی کھلی بحث کا انعقاد کیا۔
چینی نمائندے نے شمال اور جنوب کے ترقیاتی فرق کو تیزی سے ختم کرنے اور ترقی پذیر ممالک میں آب و ہوا سے نمٹنے کی لچک اور غذائی تحفظ کو مؤثر طریقے سے یقینی بنانے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب چانگ جون نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا تعلق انسانیت کی بقا اور ترقی سے ہے اور چین موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کرنے میں بین الاقوامی برادری کی حمایت کرتا ہے۔شدید موسم سے خوراک کی عالمی پیداوار کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ترقی پذیر ممالک اس سے سب سے زیادہ شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ چین ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ضرورت مند ترقی پذیر ممالک کو مزید خوراک اور فنڈز فراہم کریں اور اس کے ساتھ کوئی سیاسی شرائط وابستہ نہ کریں۔
چانگ جون نے یہ بھی کہا کہ شمال اور جنوب کے درمیان ترقیاتی خلا کو کم کرنے میں تیزی لانا ضروری ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار ہر ایک کی ضروریات کے لیے کافی ہے لیکن تقریبا 80 کروڑ افراد اب بھی بھوکے ہیں جو غیرمتوازن اور ناکافی ترقی کا واضح ثبوت ہیں۔ صرف مشترکہ ترقی کے ذریعے ہی ہم اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔
چانگ جون نے کہا کہ ہمیں یکطرفہ پابندیوں، ڈی کپلنگ اور تکنیکی ناکہ بندی جیسے نئے تسلط پسندانہ طرز عمل کی سختی سے مخالفت کرنی چاہیے، تاکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے عالمی مارکیٹ میں حصہ لینے، ابھرتی ہوئی صنعتوں سے فائدہ اٹھانے اور اپنی زرعی صنعتوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے منصفانہ اور سازگار بین الاقوامی ماحول تشکیل دیا جاسکے۔