اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہی کی مذمت
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے آٹھ فروری کو کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر سویلین انفراسٹرکچر کی تباہی پر گہری تشویش ہے اور اسرائیلی فوج کا یہ عمل جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے مذکورہ دفتر نے تنازعات سے پاک علاقوں میں اسرائیلی افواج کی جانب سے شہری بنیادی تنصیبات اور دوسری بنیادی تنصیبات کی بڑے پیمانے پر تباہی کو دستاویزی شکل دی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس عمل کا مقصد اور نتیجہ مقامی رہائشیوں کی اپنے گھروں میں واپسی کو روکنا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکام کو یاد دلایا کہ شہریوں کی جبری منتقلی جنگی جرم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایسی رپورٹس دیکھی ہیں کہ اسرائیلی افواج اسرائیلی سرحد کے ایک کلومیٹر کے اندر غزہ کی پٹی میں تمام عمارتوں کو تباہ کر رہی ہیں، جس کا مقصد علاقے کو صاف کرنا اور ایک فوجی بفر زون قائم کرنا ہے۔ایسی غیر فوجی ضرورت کے حالات میں سویلین عمارتوں اور بنیادی تنصیبات کی اس بڑے پیمانے پر تباہی "چوتھے جنیوا کنونشن ” کی خلاف ورزی ہے اور جنگی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔